عالمی سطح پر انسداد پولیو کی نئی مہم کا منصوبہ
3 اپریل 2013واشنگٹن میں عالمی ادارہء صحت، گیٹس فاؤنڈیشن اور روٹری انٹرنیشنل کے نمائندوں کا اجلاس ہوا۔ ماہرین نے ایک ایسا عالمی منصوبہ تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے، جس کی مدد سے اگلے برس ہی پولیو کے زیادہ تر کیسز کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔ اس منزل تک پہنچنے کی راہ میں ایک بڑی مشکل پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والے عملے کی سلامتی کو ممکن بنانا ہے۔
پاکستان، افغانستان اور نائجیریا میں پولیو دیگر ممالک کے مقابلے میں اب بھی عام ہے۔ دیگر ممالک بھی اس خدشے کا شکار ہیں کہ ان ممالک کے متاثر ہ افراد وہاں جاکر اس بیماری کے جراثیم پھیلا سکتے ہیں۔
پاکستان اور نائجیریا میں پولیو کے قطرے پلانے والوں پر حالیہ قاتلانہ حملوں نے اس مہم کو مزید کٹھن کر دیا ہے۔ عالمی ادارہء صحت کے ڈائریکٹر حامد جعفری نے کہا کہ ان رکاوٹوں نے انسداد پولیو مہم کو نہیں روکا اور نہ ہی روک سکیں گی اور متاثرہ ممالک نے گزشتہ برس پولیو کے خلاف پیش رفت دکھائی ہے۔ دنیا کے 144 ممالک میں انسداد پولیو کے قطرے پلائیں جاتے ہیں جبکہ امریکا میں اس مقصد کے لیے سرنج کا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔ انسداد پولیو کے نئے منصوبے کے تحت ہر جگہ سرنج کے استعمال کو فروغ دیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے پی نے ان ماہرین کے حوالے سے بتایا کہ انسداد پولیو کی جارحانہ ویکسینیشن مہمات نے اب سے قبل بھی خاصے حوصلہ افزا نتائج دیے ہیں۔ امریکا میں انسداد امراض کے ادارے سے منسلک ڈاکٹر ریبیکا مارٹن کے بقول اب ایک اچھا موقع ہے کہ اپاہج کردینے والی اس بیماری کا جڑ سے خاتمہ کر دیا جائے۔ ’’ ہمارے پاس اب ایک موقع ہے جب کچھ ہی جگہوں پر کچھ ہی کیسز موجود ہیں۔‘‘
اس پالیسی کی مکمل تفصیلات رواں ماہ کے آخر تک ترتیب دے دی جائیں گی۔ گزشتہ برس دنیا بھر میں پولیو کے 223 نئے کیس سامنے آئے تھے جو اس سے پہلے کے سال میں 650 تھے۔ پولیو سے بچاؤ کی ویکسین کا استعمال 50ء کی دہائی میں شروع ہوا جس سے ترقی یافتہ دنیا میں جلد ہی اس بیماری کا خاتمہ ہوگیا۔ عالمی سطح پر 1988ء میں اس ویکسینیشن کا آغاز ہوا۔
(sks/ ng (AP