1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی فوجداری عدالت کی رکنیت، فلسطین کو ’سفارتی جنگ‘ کا سامنا

امتیاز احمد1 جنوری 2015

فلسطین نے جنگی جرائم کی عالمی عدالت (آئی سی سی) کی رکنیت حاصل کرنے کی درخواست دے دی ہے، جس کے بعد اسے ایک نئی ’سفارتی جنگ‘ کا سامنا ہے۔ اسرائیل اور امریکا نے اس درخواست کی شدید مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1EDwk
Abbas unterzeichnet Statut zum IStGH 31. Dez. 2014
تصویر: Reuters

فلسطین کی طرف سے دی ہیگ میں قائم انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی رکنیت حاصل کرنے کا اقدام ایک ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے، جب چوبیس گھنٹے پہلے ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک فلسطینی قرارداد کو مسترد کر دیا گیا تھا۔ اس قرارداد میں اسرائیل سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا قبضہ ختم کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔

فلسطین کی طرف سے جنگی جرائم کی عالمی عدالت کی رکنیت حاصل کرنے کا اقدام اسرائیلی عہدیداروں کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات قائم کرنے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ فلسطین کا بھی یہی کہنا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت کی رکنیت حاصل کرنے کا مقصد مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی کارروائیوں کے خلاف انصاف حاصل کرنا ہے۔

دوسری جانب اس فلسطینی اقدام کی امریکی محکمہء خارجہ اور اسرائیل نے شدید مذمت کی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کو عدالت سے اسرائیل کے مقابلے میں زیادہ ڈرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا، ’’یہ فلسطینی اتھارٹی ہی ہے، جس نے حماس کے ساتھ متحدہ حکومت تشکیل دی ہے، جو کہ اسلامک اسٹیٹ کی طرح ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ آئی سی سی کو اس بارے میں فکرمند ہونا چاہیے۔‘‘

امریکی محکمہء خارجہ کے ترجمان جیفری ریتکے نے کہا ہے کہ آئی سی سی میں شمولیت کی فلسطینی کوشش نے واشنگٹن کو ’’گہری مصیبت میں مبتلا‘‘ کر دیا ہے۔ ان کا خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس اقدام سے ’فریقین ایک دوسرے سے مزید دور ہو جائیں گے‘۔

آئی سی سی کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے صدر محمود عباس نے درخواست پر دستخط رملہ میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ کیے۔ اس تقریب کو براہ راست ٹیلی وژن پر نشر کیا گیا جبکہ اسی موقع پر ان کی طرف سے دیگر بیس بین الاقوامی تنظیموں میں شمولیت کے لیے بھی دستخط کیے گئے۔ اسرائیلی سرکاری ریڈیو کے مطابق فلسطین کے اس اقدام کا ممکنہ جواب دینے کے لیے جمعرات کے روز اسرائیلی وزیر اعظم نے ملکی وزیر دفاع موشے یالون کے ہمراہ ایک اجلاس طلب کر لیا ہے۔

سن 2009ء میں فلسطین نے آئی سی سی میں ایک درخواست جمع کرائی تھی کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ میں کیے جانے والے ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کی جائیں تاہم عالمی فوجداری عدالت نے اس پر یہ کہتے ہوئے عمل درآمد نہیں کیا تھا کہ فلسطینی کوئی ریاستی پارٹی نہیں ہیں۔ بعدازاں فلسطین کو اقوام متحدہ میں ایک مبصر ریاست کا درجہ دے دیا گیا تھا، جس وجہ سے فلسطین کے لیے آئی سی سی سمیت دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں شمولیت کے راستے کھل گئے تھے۔