عالمی یومِ آب ’پانی کی قلت کا ایک بڑا بحران سر پر کھڑا ہے‘
آج دنیا بھر میں پانی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں663 ملین انسانوں کی پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں ہے۔ ان میں زیادہ تر یعنی 552 ملین دیہی علاقوں میں رہتے ہیں۔
بیماریاں اور اموات
آلودہ پانی پیٹ کی مختلف بیماریوں کا سبب بنتا ہے اور ایسے پانی کو پینے کے نتیجے میں ہر سال پانچ سال سے کم عمر کے لاکھوں بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
متاثر بھی ہیں اور حفاظتی اقدامات بھی نہیں کر رہے
پاپوا نیو گنی، موزمبیق اور مڈغاسکر کا شمار پانی کی قلت سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں ہوتا ہے۔ یہ تینوں دنیا کے ان بیس فیصد ملکوں میں بھی شامل ہیں، جن میں تحفظ ماحول کے لیے انتہائی ناکافی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
بھارت اور چین یہ معاملہ کیسے حل کریں گے؟
بھارت کے دیہی علاقوں میں رہنے والے 63.4 فیصد لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔ آبادی کے لحظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین کے دیہی آبادی کے43.7 فیصد لوگوں کی صاف پانی تک رسائی نہیں ہے۔
موسمیاتی تبدیلیاں ایک وجہ
اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث سمندری طوفان، سیلاب اور خشک سالی میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہی پینے کے صاف پانی تک رسائی مشکل بنانے کی ایک وجہ بھی ہے۔
پانی خصوصی سہولت نہیں، بلکہ حق ہے
اس رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2050ء تک دنیا بھر میں دیہی علاقوں میں رہنے والے چالیس فیصد سے زائد لوگ پانی کی شدید قلت کا شکار ہو نگے۔ اس رپورٹ کے مطابق پینے کا صاف پانی کوئی خصوصی سہولت نہیں بلکہ انسان کا بنیادی حق ہے۔
ری سائیکلنگ ضروری ہے
دنیا بھر میں استعمال ہونے والے پانی کا ایک بڑا حصہ ضائع ہو جاتا ہے۔ اگر اس پانی کو دوبارہ سے قابل استعمال بنانے کے پلانٹ تعمیر کیے جائیں تو اس سے پانی کی قلت پر بھی قابو پایا جا سکے گا اور یہ ماحولیات کے لیے بھی فائدہ مند ہو گا۔
مثالی ممالک
سنگاپور اور امریکی ریاست کیلی فورنیا کی ساحلی پٹی پر آباد شہر سین ڈیاگو کے شہری دوبارہ سے قابل استعمال بنایا جانے والا پانی ہی پینے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ امریکا میں پانی کو سمندر میں شامل ہونے سے قبل تقریباً بیس مرتبہ ری سائیکل کیا جاتا ہے۔
اردن اور اسرائیل کا زرعی شعبہ
اردن اور اسرائیل کے زرعی شعبوں میں استعمال ہونے والا بالترتیب نوے اور پچاس فیصد تک پانی ری سائیکلڈ ہوتا ہے۔
عالمگیر بحران سر پر کھڑا ہے
پانی کے عالمی دن کی مناسبت سے تنظیم ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر WWF کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سن 2030ء تک پانی کا ایک عالمگیر بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس بحران سے خاص طور پر ترقی پذیر ممالک اور ترقی کی دہلیز پر کھڑی ریاستیں متاثر ہوں گی۔