عالمی یوم ماحولیات کا میزبان بھارت کیا میزبانی کا اہل ہے؟
’پلاسٹک آلودگی کو مات دو‘ کے عنوان سے اس برس پانچ جون کو منائے جانے والے یوم ماحولیات کی عالمی میزبانی بھارت کر رہا ہے لیکن کیا بھارت اس حوالے سے نمائندگی کرنے کی اہلیت رکھتا ہے؟
اس برس حکومتوں، صعنتوں، کمیونٹی اور فرد کی سطح پر زور دیا جائے گا کہ وہ انسانی صحت اور ماحولیات کے لیے انتہائی نقصان دہ پلاسٹک کے بجائے پائیدار متبادل ذرائع ڈھونڈیں اور پلاسٹک کا استعمال کم کریں۔
دنیا میں ہر سال 500 بلین پلاسٹک کے تھیلے استعمال کیے جاتے ہیں جو آلودگی کا سبب بن رہے ہیں۔
ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق دنیا کے تمام سمندروں میں ہر سال 8.8 ملین ٹن پلاسٹک پر مشتمل کچرا پھینکا جاتا ہے۔ اس میں 60 فیصد آلودگی کا ذمہ دار بھارت ہے
بھارت میں ہر برس تقریباً 1.2 ارب ٹن پلاسٹک اور دیگر کچرا صرف دریائے گنگا میں ہی پھینکا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کا شمار پلاسٹک آلودگی پھیلانے والے دنیا کے چار بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔
بھارت کے سینٹرل پلوشن کنٹرول بورڈ کی 2015ء میں جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق بھارت کے 60 بڑے شہروں میں روز انہ 26 ہزار ٹن پلاسٹک پر مشتمل کچرا پیدا ہوتا ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم کی ایک رپورٹ کا دعویٰ ہے کہ اگر صورتحال کنٹرول نہ کی گئی تو 2025ء تک سمندروں میں مچھلیوں کی تعداد سے زیادہ پلاسٹک پر مشتمل کچرے کی تعداد ہو گی۔