عجیب احتجاج، کیک منہ پر دے مارا
جرمن شہر ماگدے برگ میں ایک شخص نے مہاجرین کے بحران پر مؤقف کے باعث جرمن اپوزیشن پارٹی ’دی لنکے‘ کی پارلیمانی لیڈر زارا واگن کنیشٹ کے منہ پر کیک دے مارا۔ عوامی اور سیاسی حلقوں میں اس واقعے کی سخت مذمت کی جا رہی ہے۔
اختلاف کا یہ کیا طریقہ ہوا؟
ہفتے کے دن بائیں بازو کی سیاسی جماعت کی پارلیمانی لیڈر زارا واگن کنیشٹ اپنی نششت پر براجمان تھیں کہ اچانک ایک شخص نے احتجاج کے طور پر ان کے منہ پر کیک دے مارا۔
اچانک حملہ
جرمن شہر ماگدے برگ میں لنکے پارٹی کی ایک کانفرنس میں زارا کو جب اس طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا تو نہ صرف وہ بلکہ اس کانفرنس میں شریک دیگر شرکاء بھی پریشان ہو گئے۔
’تمام مہاجرین نہیں‘
لنکے پارٹی کی رہنما زارا واگن کنیشٹ کا مؤقف ہے کہ جرمنی پہنچنے والے تمام مہاجرین کو پناہ نہیں دی جا سکتی ہے۔ ان کے اس مؤقف کو پہلے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
حملہ بھی بائیں بازو والوں نے کیا
بائیں بازو کے نظریات سے تعلق رکھنے والے ایک گروہ نے زارا کو براؤن چاکلیٹ کیک سے اس طرح نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ حملہ آور نے خود کو پارٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے رجسٹر کرایا تھا۔
’اے ایف ڈی جیسا انداز‘
حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے بائیں بازو کے اس گروہ کے مطابق زارا کے خیالات انتہائی سخت گیر مؤقف کی پارٹی اے ایف ڈی کی دائیں بازو کی رہنما بیاٹرکس فان سٹورش سے ملتے ہیں۔
پارٹی کے دیگر ارکان محو حیرت
جب زارا واگن کنیشٹ کے منہ پر کیک مارا گیا تو ان کی پارٹی کے کئی ارکان ان کے گرد جمع ہو گئے۔ کئی نے تو ان کا کیک سے بھرا چہرہ چھپانے کی خاطر اپنی جیکٹیں بھی استعمال کیں۔
کوشش رائیگاں گئی
بعد ازاں لنکے پارٹی کے متعدد ارکان نے زارا واگن کنیشٹ کو کانفرنس ہال سے باہر لے جانے میں مدد بھی کی۔ اس دوران بھی ان کی کوشش تھی کہ اس خاتون سیاستدان کی تصاویر نہ بنائی جا سکیں۔
اپنی پارٹی میں بھی تنقید کا سامنا
زارا واگن کنیشٹ سیاستدان ہونے کے علاوہ ایک انتہائی پرجوش مقررہ بھی ہیں۔ اس واقعے سے قبل بھی انہیں مہاجرین پر اپنے مؤقف کی بنا پر اپنی ہی پارٹی کے اندر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔