عراقی فورسز نے امرلی کا محاصرہ توڑ دیا
1 ستمبر 2014عراقی سکیورٹی ترجمان لیفٹیننٹ جنرل قاسم عطا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’’ہماری فورسز امرلی میں داخل ہو گئی ہیں اور انہوں نے محاصرہ توڑ دیا ہے۔‘‘ عراقی فوج نے بعد ازاں قصبے کا مکمل کنٹرول سنبھالنے کا بھی اعلان کر دیا۔
امرلی میں مقامی حکام اور وہاں موجود آئی ایس کے خلاف لڑنے والے فائٹرز نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے۔ عطا نے بعد ازاں عراق کے سرکاری ٹیلی وژن پر ایک بیان میں کہا: ’’یہ بہت اہم کامیابی ہے۔‘‘
کرنل مصطفیٰ البیاتی نے اتوار کی شب ایک بیان میں کہاکہ امرلی مکمل طور پر محفوظ ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس کے مغرب میں واقع دیہات میں جھڑپیں جاری ہیں۔
اسلامی ریاست نے گزشتہ دو ماہ سے زائد عرصے سے امرلی کو گھیرے میں لے رکھا تھا جہاں ہزاروں عام شہری محصور تھے۔ اس علاقے میں پانی اور اشیائے خوردونوش کی بھی قلت ہو گئی تھی۔
اسلامی ریاست کے شدت پسندوں نے جون میں عراق کے پانچ صوبوں کے بڑے علاقوں پر قبضہ کر لیاتھا۔ اس کے بعد سے ان کےخلاف عراقی فورسز کی یہ پہلی بڑی کامیابی ہے۔
امریکا نے بھی امر لی میں اسلامی ریاست کے خلاف محدود پیمانے پر فضائی کارروائی کی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی فورسز نے عراق کے شمالی علاقے سے باہر ان شدت پسندوں کو نشانہ بنایا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مختلف ملکوں کے طیاروں نے امرلی پر امدادی سامان بھی گرایا ہے۔ صوبے صلاح الدین میں اکثریتی آبادی شیعہ کے اس علاقے کو پانی اور خوراک کی قلت کا سامنا تھا۔ اس کے ساتھ ہی انہیں اپنے شیعہ عقائد کی وجہ سے دوہرے خطرے کا سامنا تھا۔ آئی ایس انہیں کافر قرار دیتی ہے اور دوسرا یہ کہ وہ آئی ایس کے خلاف لڑ بھی رہے ہیں۔
عراق نے امرلی ٹاؤن پر سے جہادیوں کا قبضہ چھڑوانے کے لیے ہفتے کو ایک بڑی کارروائی شروع کی تھی۔ ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں عراقی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہزاروں شیعہ ملیشیا اور کرد فائٹر بھی شامل تھے۔
اُدھر امریکا نے امر لی کے ساتھ ساتھ موصل ڈیم کے قریب بھی اسلامی ریاست کے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کا کہنا ہے کہ ڈیم کے قریب آئی ایس کی ایک مسلح گاڑی تباہ کر دی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امرلی اور موصل ڈیم کے قریب کارروائی میں شریک طیارے کامیاب حملوں کے بعد باحفاظت وہاں سے نکل گئے۔