عراقی وزیر اعظم نے مظاہرین کی گرفتاریوں کا حکم دے دیا
1 مئی 2016عراقی شیعہ مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر کے حامی نئی کابینہ کی تشکیل پر تعطل کے خلاف ہفتے کی رات ہی بغداد میں پارلیمان کی عمارت کی طرف جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔
ان مظاہرین کا کہنا ہے کہ نئی کابینہ میں تمام نسلی اورمذہبی اکائیوں کو برابر کی نمائندگی دی جائے۔ طاقتور شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر نے ان مظاہرین کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا ہے۔
بغداد میں اس تازہ پیش رفت کے نتیجے میں ہنگامی صورت حال کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم حیدر العبادی نے کہا ہے کہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔
العبادی نے کہا ہے کہ پارلیمان کی عمارت کے باہر دھرنا دینے والے اور گرین زون میں داخل ہونے والے مظاہرین فوری طور پر واپس چلے جائیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق اتوار کے دن بھی سینکڑوں مظاہرین بغداد کی سڑکوں پر جمع ہیں۔
اتوار کے دن مظاہرین اہم حکومتی دفاتر کے گرد کھڑی بڑی بڑی کنکریٹ کی دیواروں کو بھی گرا دیا۔ تاہم بغداد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مظاہرین کے اہم سکیورٹی زون میں داخل ہونے کے بعد بھی صورت حال کشیدہ نہیں ہوئی ہے۔
یہ مظاہرین اہم حکومتی عمارتوں کے گرد گھومتے ہوئے موبائل فونز اپنی تصویریں بناتے رہے اور تشدد کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں کیا گیا ہے۔
انہی مظاہرین میں شامل بتیس سالہ یوسف الاسدی نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ صدام حیسن کے دور میں اس ہائی سکیورٹی زون میں اس وقت آیا تھا، جب وہ اسکول میں پڑھتا تھا۔ اسدی کے بقول اس کے بعد پہلی مرتبہ اسے موقع ملا ہے کہ وہ اس حساس مقام تک پہنچ سکے۔ اس نے مزید کہا، ’’بغداد بھر میں یہ سب سے زیادہ خوبصورت علاقہ ہے۔ یہاں سب کو آنے کی اجازت ہونا چاہیے۔‘‘
وزیر اعظم العبادی کی طرف سے احکامات جاری کیے جانے کے باوجود سکیورٹی فورسز ایسے مظاہرین کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لے رہی ہیں، جو اس وقت گرین زون میں موجود ہیں۔
العبادی نے وزارت داخلہ سے کہا ہے کہ وہ ایسے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرے، جنہوں نے سکیورٹی فورسز پر حملہ کیا ہے اور حکومتی عمارتوں میں لوٹ مار کرنے کی کوشش کی ہے۔
مقتدیٰ الصدر اور ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاسی اصلاحات کو ممکن بنایا جائے، جس کے تحت شیعہ، کرد اورسنی گروہوں کو حکومت میں برابر کی نمائندگی حاصل ہو سکے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ العبادی کو ملک میں قیام امن کی خاطر تمام گروپوں کو نمائندگی دینا ہو گی۔ کہا جاتا ہے کہ اصلاحات کے نہ ہونے کے نتیجے میں عراق میں بدعنوانی، اقربا پروری اور نسلی تفریق میں اضافہ ہوا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے، وہ پارلیمان کے عمارت کے باہر اپنا دھرنا جاری رکھیں گے۔