عراق: حکومت سازی میں مزید پیش رفت
21 نومبر 2010اتوار کو عراقی ممبران پارلیمنٹ، انتخابات کے بعد معرض وجود میں آنے والی پارلیمنٹ کے چوتھے اجلاس میں شریک ہوئے۔ بغداد میں نئی حکومت کے قیام کا عمل مہینوں بعد عید الضحیٰ سے قبل شروع ہوا تھا۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اراکین پارلیمان اب اس میں مزید تیزی لاتے ہوئے نئی حکومت کو استوار کرنے کی کوششوں کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں۔ عید سے قبل نئے سپیکر کا انتخاب کر لیا گیا تھا۔ جس کا تعلق ایاد علاوی کے اتحاد سے ہے۔
چوتھے اجلاس کے دوران عالمی برادری اورعراقی عوام کو توقع ہے کہ مکمل حکومت سازی کے عمل کو مثبت انداز میں مزید آگے بڑھایا جائے گا۔ لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ممبران سردست کچھ ضمنی معاملات کو قانونی شکل دینے کو فوقیت دینا چاہتے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو صدرجلال طالبانی اتوار کو نوری المالکی کی بطور وزیر اعظم نامزدگی نہیں کر سکیں گے۔ پہلے اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ طالبانی اتوار کو موجودہ وزیراعظم کو ایک بار پھر وزارت عظمیٰ کے منصب پر نامزد کر سکتے ہیں۔
عراقی سیاست کے مبصرین نے نئے اتحاد کو قومی اتحاد کا درجہ دیا ہے۔ اس بڑے اتحاد نے موجودہ صدرجلال طالبانی اوروزیراعظم المالکی کو اپنے اپنے عہدوں پر برقرار رکھنے کا عندیہ دے رکھا ہے۔ اس حوالے سے بعض مبصرین ابھی بھی متفکر ہیں کہ نوری المالکی اگلے کئی دنوں تک وزراء کے ناموں کی حتمی فہرست مرتب کرنے سے قا صر رہ سکتے ہیں۔ صدر طالبانی کی جانب سے ابھی تک المالکی کو حکومت سازی کی دعوت موصول نہیں ہوئی ہے۔ عراقی دستور کے تحت صدر کو پندرہ دنوں کی مہلت حاصل ہے اور وہ امکاناً اگلی جمعرات کو المالکی سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ کابینہ کو تشکیل دیں۔
اس نامزدگی کے بعد المالکی کو تیس دنوں کی مہلت حاصل ہو گی کہ وہ اس دوران اپنی کابینہ کو مکمل کر لیں۔ ایسے امکانات بھی سامنے ہیں کہ اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ مشاورت کے بعد المالکی کم از کم پندرہ وزراء کے ناموں کو اگلے دنوں میں حتمی شکل دے سکتے ہیں۔
عراق میں نئی حکومت میں دستوری اختیارات کے حامل سکیورٹی پالیسیوں کے نئے خصوصی ادارے کو بھی بڑی اہمیت دی جا رہی ہے۔ اس ادارے کی سربراہی سات مارچ کے انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والے العراقیہ سیاسی بلاک کے سربراہ ایاد علاوی کو سونپی گئی ہے۔ اس اتحاد کے حکومت میں شامل ہونے سے امن وسلامتی کی مجموعی صورت حال بہتر ہونے کے قوی امکانات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ مبصرین کے خیال میں بلاک کے سنی لیڈروں کی موجودگی سے سنی علاقوں میں شورش زدہ حالات کو بہتر کرنے میں اہم کردار ادا کر سکے گا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ