1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق: راکٹ حملے میں اتحادی فوج کے تین اہلکار ہلاک

12 مارچ 2020

عراق میں امریکی قیادت والے اتحاد کی طرف سے جاری ایک بیان میں اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بغداد کے شمال میں واقع تاجی فوجی اڈے پر تقریباً اٹھارہ کٹیوشا راکٹ داغے گئے، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

https://p.dw.com/p/3ZGP0
Irak IS-Angriff auf Gasfabrik in Taji - Schiitischer Kämpfer
تصویر: Reuters/T. Al-Sudani

بیان کے مطابق اس حملے میں تین افراد ہلاک اور بارہ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ فائر سروس کے پانچ اہلکار سب سے زیادہ بری طرح زخمی ہوئے ہیں اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں مزید اضافے کے خدشات ظاہر کیے جا رہےہیں۔۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’اتحادی افواج اور عراقی سیکورٹی فورسیز اس حملے کی تفتیش کررہی ہیں۔" یہ حملہ بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح تقریباً ساڑھے سات بجے ہوا۔

عراقی صدر نے فوجی اڈے پر ہونے والے اس حملے کی مذمت کی ہے اور کہا کہ اس حملے کی تفتیش کرائی جائے گی۔ عراق کے صدارتی محل سے جاری ایک بیان میں اس حملے کو عراق کی سلامتی کے خلاف جارحیت قرار دیا گیا ہے۔

Karte Anschlag in Tadschi english

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ایک بیان میں اس'افسو س ناک‘ حملے کی مذمت کی ہے۔  انہوں نے کہا، ”ہم اس گھناونے حملے کی تفصیلات کو پوری طرح سمجھنے کے لیے اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ رابطے جاری رکھیں گے۔"

برطانوی وزارت دفاع نے بھی ایک بیان میں تاجی عسکری اڈے پر حملے کی تصدیق کی گئی ہے، تاہم اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے کے لیے کسی کومورد الزام ٹھہرانا قبل از وقت ہوگا اور اگر اس حملے کے لیے ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا تو اس سے امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس سال کے اوائل میں امریکا کے ایک ڈرون حملے میں ایران کی قدس فورس کے سینیئر کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراق میں ایک ایران نواز شیعہ ملیشیا گروہ کے کمانڈر ابو مہدی المہندس ہلاک ہوگئے تھے۔ ایران نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں امریکی فورسز کے ایک ٹھکانے پر بیلسٹک میزائل داغے تھے۔ اس حملے میں 100سے زیادہ امریکی فوجی اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔ امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ان فوجیوں کو شدید دماغی چوٹیں آئی تھیں۔

دریں اثنا امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید اضافہ کو روکنے کے لیے امریکی کانگریس نے بدھ کے روز ایک قرارداد کو منظوری دی۔ جس کے تحت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کانگریس کی اجازت کے بغیر ایران کے خلاف کوئی فوجی کارروائی نہیں کریں گے۔ صدر ٹرمپ تاہم اس قرارداد کو ویٹو کرسکتے ہیں۔

ج ا/  (خبر ر ساں ایجنسیاں)