عراق میں خودکش بم دھماکے، درجنوں افراد ہلاک
9 جولائی 2009مقامی پولیس اور ہسپتال ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ پچھلے ہفتے عراقی شہروں سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد سے اب تک کا یہ سب سے خونریز واقعہ ہے۔
اسی دوران شہر موصل میں ایک اور کار بم دھماکے میں ایک شخص کے ہلاک اور 33 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ موصل کی ایک چیک پوائنٹ پر دو عراقی فوجیوں کے مارے جانے کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔ ایک فوجی کو مسلح افراد نے ہلاک کیا اور دوسرا ایک سڑک کےکنارے ایک کار بم دھماکے میں جاں بحق ہوا۔ دو اور شہری بغداد کے جنوب میں واقع المصیب نامی قصبے میں ہلاک ہوئے۔
عراقی دارالحکومت بغداد کے مرکز میں ہونے والے دو بم دھماکوں میں کم از کم سات افراد ہلاک جبکہ 20 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
شیعہ اکثریت والے علاقے تال افار میں بم حملہ جمعرات کی صبح کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ایک خودکش حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے خود کو اڑا دیا اور جب بہت سے لوگ زخمیوں کی مدد کے لئے دھماکے کی جگہ پر پہنچے تو ایک دوسرے حملہ آور نے بھی اس ہجوم کے عین وسط میں دھماکہ کردیا۔
عراقی پولیس کا کہنا ہے کہ اس حملے کا ہدف ایک مقامی جج کا گھر تھا۔ شمالی عراق گزشتہ کچھ عرصے سے پرتشدد کارروائیوں کا سب سے زیادہ شکار دکھائی دے رہا ہے جہاں بدھ کے روز بھی شیعہ مسلمانوں کی ایک مسجد کے قریب ہونے والے ایک بم دھماکے میں کم از کم نو افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
پچھلے ہفتے امریکی فوج عراقی شہروں سے اپنے انخلاء کا عمل مکمل کر کے سلامتی کی تمام تر ذمہ داریاں مقامی فوج، پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کو سونپ چکی ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے عراق سے امریکی فوج کے انخلاء پر اپنے ایک پیغام میں اسے ایک سنگ میل قرار دیا تھا تاہم انہوں نے عراقی رہنماؤں کوخبردار بھی کیا تھا کہ انہیں سلامتی کی صورتحال کے حوالے سے مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : مقبول ملک