1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں مظاہرے پھر پرتشدد ہو گئے، متعدد افراد ہلاک

25 اکتوبر 2019

عراقی دارالحکومت بغداد میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ہونے والے پرتشدد واقعات کے نتیجے میں کم ازکم آٹھ افراد ہلاک جبکہ ساڑھے تین سو سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3RxRD
Irak Bagdad Proteste
تصویر: Reuters/K. al-Mousily

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا کہ جمعہ پچیس اکتوبر کو عراقی دارالحکومت بغداد میں حکومت مخالف مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں ہوئیں، جن کے نتیجے میں رونما ہونے والے پرتشدد واقعات کے نتیجے میں کم ازکم آٹھ مظاہرین مارے گئے۔ اس تشدد کی وجہ سے ساڑھے تین سو افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ نماز جمعہ کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران تشدد اس وقت دیکھا گیا جب پولیس نے مظاہرین کو منشتر کرنے کی خاطر آنسو گیس کے شیل برسائے۔ پولیس ذرائع کے مطابق یہ کارروائی دراصل کچھ مشتعل مظاہرین کی طرف سے کی جانے والی پرتشدد حرکات کے بعد کی گئی۔

بتایا گیا ہے کہ یہ مظاہرین بغداد کے اس گرین زون کی طرف بڑھنے کی کوشش میں تھے، جہاں حکومتی دفاتر اور حساس مقامات واقع ہیں۔ اس تشدد کے بعد ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ پولیس نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کر دی، جس کی وجہ سے یہ ہلاکتیں ہوئیں۔

عراق میں اکتوبر کے آغاز میں شہریوں نے بدعنوانی اور بے روزگاری کے خاتمے اور سیاسی نظام میں وسیع تر اصلاحات کے لیے احتجاج شروع کیا تھا۔ مظاہروں کے پہلے مرحلے میں بھی درجنوں افراد مارے گئے تھے تاہم اس احتجاج کے دوسرے مرحلے میں زیادہ نقصان کا خدشہ ہے۔

اپوزیشن اور سماجی کارکنوں نے شہریوں سے درخواست کی تھی کہ وہ جمعے کے دن سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں۔ یاد رہے کہ ٹھیک ایک برس قبل اسی دن عادل عبدالمہدی نے وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالا تھا۔ تاہم میڈیا رپورٹوں کے مطابق عراقی شہریوں نے جمعرات کے دن ہی احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔

دوسری طرف شیعہ اکثریتی آبادی والے جنوبی شہروں میں بھی وزیر اعظم کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔ ہزاروں مظاہرین نے عہد ظاہر کیا کہ جب تک عادل عبدالمہدی کی حکومت استعفیٰ نہیں دیتی، وہ سڑکوں پر احتجاج کرتے رہیں گے۔ میڈیا نے پولیس ذارئع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنوبی صوبے ذی قار میں مظاہرین نے صوبائی حکومت کے کئی صدر دفاتر کے علاوہ متعدد سیاسی جماعتوں کے دفاتر کو بھی آگ لگا دی۔

عراق میں شیعہ آبادی کے اعلیٰ ترین مذہبی رہنما آیت اللہ عظمیٰ علی السیستانی نے ملکی وزیر اعظم کو مہلت دے رکھی ہے کہ وہ جمعے تک مظاہرین کے مطالبات پر اپنا ردعمل ظاہر کر دیں۔ انہوں نے نماز جعمہ سے قبل یہ بھی کہا تھا کہ اس احتجاج میں تشدد کا رنگ نہیں آنا چاہیے۔ تاہم اس کے باوجود مبینہ طور پر کچھ مظاہرین کی طرف سے صبر و تحمل کا مظاہرہ نہ کیا گیا۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید