عرب بہار کے بعد پہلے علاقائی انتخابات، النہضہ کی برتری
7 مئی 2018علاقئی انتخابات کا انعقاد اتوار چھ مئی کے روز کیا گیا تھا اور نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق عرب بہار کے بعد ہونے والے ان پہلے بلدیاتی انتخابات میں عوام کی دلچسپی کم رہی، جس کا اظہار 33.7 فیصد ٹرن آؤٹ کی صورت میں بھی دکھائی دیا۔
عرب دنیا میں انقلاب پھر خواب ہوا
ابتدائی نتائج کے مطابق تیونس کے علاقائی انتخابات میں فلسفی اور مبلغ راشد الغنوشی کی جماعت ’حرکت النہضہ‘ نے 27.5 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ دوسری جانب ملک میں اس وقت برسر اور اقتدار تیونسی صدر بیجی قائد ایسبسی کی سیکولر جماعت نداء 22.5 فیصد ووٹ حاصل کر پائی۔
ان انتخابات میں ٹرن آؤٹ 33.7 فیصد رہا۔ حکام نے ملکی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو بھی گزشتہ ہفتے ووٹ ڈالنے کی اجازت دی تھی اور ان میں ووٹ ڈالنے کی شرح صرف بارہ فیصد رہی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل میں عدم دلچسپی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ خراب معاشی صورت حال کے باعث تیونس کے زیادہ تر نوجوانوں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ رواں برس جنوری میں قیمتوں اور ٹیکسوں میں اضافوں کے خلاف پر تشدد مظاہرے بھی ہوئے تھے۔
سن 2011 میں عرب بہار کا آغاز تیونس ہی سے ہوا تھا اور اس وقت عوامی انقلاب کے باعث طویل عرصے سے برسر اقتدار زین عابدین بن علی اقتدار سے الگ ہو گئے تھے۔ تاہم اس انقلاب کے بعد قدامت پسند جماعت النہضہ اور سیکولر جماعت نداء کی حکومتوں کے دوران معاشی اصلاحات نہ ہونے کے سبب خاص طور پر نوجوان تیونسی مایوسی کا شکار ہیں۔
اس صورت حال کو تیونس کی جمہوریت کے لیے ایک دھچکا بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم علاقائی انتخابات میں جیت کے بعد عوامی عدم دلچسپی سے قطع نظر النہضہ کے حامی تیونس کی سڑکوں پر جشن مناتے دکھائی دیے۔ الغنوشی نے انتخابات کے بعد جاری کردہ اپنے بیان میں کہا، ’’یہ انتخابات ایک مضبوط پیغام دیتے ہیں کہتیونس میں جمہوریت زندہ ہے۔‘‘
دوسری جانب سیکولر جماعت نداء نے انتخابی عمل مکمل ہونے سے قبل ہی اپنے فیس بُک پیج پر جاری کردہ پیغام میں ان انتخابات میں بے قاعدگیوں کی شکایت بھی کی۔
ش ح / ا ا (روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی)