عرب معاملات میں ایرانی مداخلت کی مذمت کرتے ہیں، شاہ سلمان
15 اپریل 2018عرب ممالک کی تنظیم کا اجلاس سعودی عرب کی میزبانی میں شروع ہو گیا ہے۔ عرب لیگ کا سالانہ سربراہ اجلاس ایسے وقت پر شروع ہوا ہے، جب ایک روز قبل امریکا، فرانس اور برطانیہ نے شام کے مخصوص مقامات پر فضائی حملے کیے تھے۔ مغربی طاقتوں کے حملوں کو شامی علاقے دوما پر کیے گئے مبینہ کیمیکل حملوں کا ردعمل قرار دیا گیا ہے۔
قطر کا بحران: تنازعہ عرب لیگ سمٹ کے ایجنڈے میں شامل ہی نہیں
سعودی ولی عہد اب اسرائیل کو کیوں تسلیم کرنا چاہتے ہیں؟
اسرائیل کو ’اپنی سرزمین کا حق‘ حاصل ہے، سعودی ولی عہد
حوثی باغیوں نے سعودی عرب پر سات بیلاسٹک میزائل داغے
عرب لیگ کے سربراہ اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سعودی فرماں روا شاہ سلمان نے پرزور انداز میں عرب ملکوں کے داخلی مسائل میں ایران کی مبینہ مداخلت کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اور تمام عرب دنیا عرب خطے میں ایران کی ’دہشت گردانہ سرگرمیوں‘ کی مذمت کرنے کے علاوہ داخلی معاملات میں تہران حکومت کے اثرورسوخ استعمال کرنے کو بھی مسترد کرتے ہیں۔
سعودی بادشاہ نے یمن میں حوثی ملیشیا کی ایرانی حمایت و تعاون پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حوثی ملیشیا کی جانب سے سعودی سرزمین کی جانب 116 میزائل داغے جا چکے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ عرب علاقوں میں عدم استحکام ایران حکومت کی غیر ضروری مداخلت کی وجہ سے ہے۔
اپنے خطاب میں شاہ سلمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اُس فیصلے کو بھی مسترد کیا، جس کے تحت امریکا نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنے سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ سعودی بادشاہ نے واضح کیا کہ مشرقی یروشلم فلسطینی سرحدوں کا لازمی حصہ ہے۔ شاہ سلمان نے مشرقی یروشلم کے اسلامی ورثے کو بہتر بنانے کے لیے 150 ملین ڈالر فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
یہ امر اہم ہے کہ ایران عرب ممالک کے اس الزام کی تردید کرتا ہے کہ وہ خطے کے داخلی معاملات میں مداخلت کرتا ہے۔ شامی خانہ جنگی کے دوران حکومتی جابرانہ پالیسی کے تناظر میں شام کی رکنیت معطل کی جا چکی ہے۔
مبصرین کے مطابق عرب لیگ کے اجلاس پر شام، ایران اور یمن کے معاملات چھائے رہ سکتے ہیں۔ اس کے رکن ملکوں کی تعداد بائیس ہے۔ عرب لیگ کا اجلاس خلیج فارس سے 160 کلومیٹر کی دوری پر واقع شہر الظہران میں ہو رہا ہے۔ یہ سعودی عرب کے مشرقی صوبے میں واقع ہے اور تیل کی انڈسٹری کے لیے مشہور ہے۔
ع ح ⁄ امت ا ⁄ اے ایف پی