عظیم باکسر محمد علی آج آخری منزل کو روانہ
10 جون 2016توقع کی جا رہی ہے کہ آخری رسومات میں دنیا بھر سے ہزاروں افراد امریکی ریاست کینٹکی میں واقع محمد علی کے آبائی شہر لوئی وِل پہنچیں گے۔ تین مرتبہ ہیوی ویٹ ورلڈ چیمپئن رہنے والے 74 سالہ محمد علی گزشتہ ہفتے انتقال کر گئے تھے۔ وہ گزشتہ کئی دہائیوں سے پارکنسن نامی بیماری میں مبتلا تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق محمد علی کے جنازے کو چھ لاکھ کی آبادی والے اس شہر میں مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے (عالمی وقت کے مطابق دن ایک بجے) ایک جلوس کی صورت میں دفنانے کے لیے قبرستان لے جایا جائے گا۔ محمد علی لوئی وِل میں اُس دور میں پیدا ہوئے، جب امریکا میں نسلی امتیاز عام تھا۔
جنازے کے جلوس کو ان مقامات سے گزارا جائے گا، جو اس عظیم ترین باکسر کی زندگی میں اہم رہے۔ ان مقامات میں وہ گھر شامل ہے، جہاں محمد علی کا بچپن گزرا، وہ ’سینٹر فار افریقن امیریکن ہیریٹیج‘ شامل ہے، جو ریاست کینٹکی میں سیاہ فام امریکیوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے کوشاں رہتا ہے اور ظاہر ہے، محمد علی بلیوارڈ نامی شاہراہ بھی شامل ہے۔ انہیں Cave Hill کے قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
سلور اسکرین پر محمد علی کا کردار ادا کر کے آسکر نامزدگی حاصل کرنے والے ایکٹر وِل اسمتھ اور سابق ہیوی ویٹ چیمپئن لینوکس لیوئس بھی ان کی میت کو کندھا دینے والوں میں شامل ہوں گے۔ محمد علی کے ایک نا معلوم مداح نے کہا ہے کہ وہ قبر تک کے راستے کو سُرخ گلابوں کی پتیوں سے بھر دے گا۔
جمعہ 10 جون کی سہ پہر ایک بڑے اسپورٹس ارینا میں محمد علی کی یاد میں ایک بین المذاہب میموریل سروس منعقد کی جا رہی ہے، جس میں سربراہان ریاست، اہم شخصیات اور محمد علی کے مداح شریک ہوں گے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اس تقریب میں پندرہ ہزار سے زیادہ افراد شریک ہوں گے۔ اس تقریب میں شرکت کے لیے ٹکٹ مفت دیے گئے تھے، جو آدھے گھنٹے میں ہی ختم ہو گئے۔ ان مفت ٹکٹوں کو بعد ازاں آن لائن بلیک میں بھی فروخت کیا گیا۔
سابق امریکی صدر بِل کلنٹن اور معروف کامیڈین بِلی کرسٹل محمد علی کو خراج تحسین پیش کریں گے جبکہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن بھی اس خصوصی تقریب کے شرکاء میں شامل ہوں گے۔ صدر باراک اوباما، جو محمد علی کو اپنا ’ذاتی ہیرو‘ قرار دیتے ہیں، ان کے جنازے میں شرکت نہیں کر سکیں گے کیونکہ آج ہی ان کی بیٹی کی گریجوایشن کی تقریب بھی ہے۔
ایک روز قبل جمعرات 9 جون کو ان کی نماز جنازہ لوئی وِل ہی میں اس مقام پر ادا کی گئی، جہاں انہوں نے اپنے آبائی شہر میں آخری باکسنگ میچ کھیلا تھا۔ 29 نومبر 1961ء کو ہونے والے اس مقابلے میں انہوں نے وِلی بیسمانوف کو شکست دی تھی۔
محمد علی دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے لیے ایک آئیڈیل مسلمان کی علامت بھی سمجھے جاتے تھے، جو عمر بھر امن اور رواداری کے فروغ کے لیے کام کرتے رہے۔