عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد پاکستان میں احتجاجی مظاہرے
3 نومبر 2022پاکستان تحریک انصاف کے حکومت مخالف لانگ مارچ کے دوران فائرنگ کے نتیجےمیں عمران خان اور ان کے ساتھیو ں کے زخمی ہونے کے واقعے کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ متعدد شہروں میں پی ٹی آئی کے کارکنان سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے حکومت مخالف نعرے بازی کی اس کے ساتھ ساتھ کئی مقامات سے سے جلاؤ گھیراؤ اور سڑکیں بلاک کرنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔
لانگ مارچ کے دوران فائرنگ: عمران خان اور فیصل جاوید زخمی
تفصیلات کے مطابق فائرنگ کے اس واقعے کے خلاف چاروں صوبائی دارلحکومتوں کے علاوہ تمام بڑے شہروں میں احتجاج کیا گیا۔ عمران خان کے ایک اتحادی اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اپنے رد عمل میں کہا کہ عمران خان پر حملہ، ملک میں خانہ جنگی شروع کروانے کی سازش ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔
عمران خان اور ان کے ساتھیوں پر فائرنگ کے واقعے کی ہر مکتبہ فکر کی طرف سے مذمت کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی و سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کی مذمت کی ۔ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں شہباز شریف نے لکھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر فائرنگ کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ ملکی سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے اور یہ کہ انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ سے اس واقعہ کی فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔
حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف، اور جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق سمیت مختلف سیاسی رہنماؤں نے بھی اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کی صحتیابی کے لیے دعا کی۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے بھی لانگ مارچ میں فائرنگ کے واقعے کی مذمت کی ۔
عمران خان کے لانگ مارچ کا انجام کیسا ہو سکتا ہے؟
ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق لانگ مارچ کے دوران اسٹیج نما کنٹینر اور اس کے اردد گرد موجود پی ٹی آئی کے کل تیرہ افراد فائرنگ کی زد میں آئے۔ رپورٹ کے مطابق عمران خان کو لگنے والی گولی ان کی سیدھی ٹانگ کے نچلے حصے سے پار ہوئی جبکہ دیگر رہنماؤں میں احمد ناصر چٹھہ دونوں ٹانگوں میں گولی لگنے سے زخمی ہوئے، زاہد خان کا بازو اور ٹانگ زخمی ہوئے، لیاقت اور عریب نامی دو افراد کے پیٹ میں گولیاں لگیں، جبکہ سینٹر فیصل خان، علی زیدی، عمران اسماعیل، ایس اے حمید اور یوسف خان معمولی زخمی ہوئے۔
واقعے کے فوری بعد عمران خان کو لاہور کے شوکت خانم ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر فیصل سلطان کی سربراہی میں ایک چار رکنی میڈیکل بورڈ ان کا علاج کر رہا ہے۔
عمران خان کے ترجمان اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جمشید چیمہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ کہ لانگ مارچ کے کنٹینر کو اس وقت نشانہ بنایا گیا، جب ایک وقفے کے بعد مارچ کے شرکاء نے اپنے سفر کا دوبارہ آغاز کیا تھا۔ ان کے بقول عمران خان کو ٹانگ میں گولی لگی ہے تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماو ں نے اس واقعے کو عمران خان پر قاتلانہ حملہ قرار دیا ہے۔ جمشید چیمہ نے اس واقعے کی ایف آئی آر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے خلاف درج کروانے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج ہوگا۔
مقامی پولیس نے ڈی ڈبلیو کے رابطہ کرنے پر جائے واردات سے ایک شخص کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ فائرنگ کے وقت موقعے پر موجود متعدد عینی شاہدین کے مطابق ایک شخص نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں مرکزی کنٹینر کے قریب جدید اسلحے سے فائرنگ کی لیکن اسے وہاں موجود لوگوں نے دبوچ لیا اسی دوران کنٹینر پر جدید ہتھیار سے برسٹ مارا گیا، جس سے پی ٹی آئی کے رہنما زخمی ہو گئے۔
لانگ مارچ کا تیسرا دن: بوٹ پالش کرنے والوں سے بات نہیں کرتا، عمران خان
اس واقعے کے بعد لانگ مارچ کے شرکا ء میں بھگڈر مچ گئی اور لوگ خوف سے جان بچانے کے لئے ادھر ادھر بھاگنے لگے۔ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے زخمی رہنماؤں کی خون آلود کپڑوں کے ساتھ تصاویر بھی گردش کر رہی ہیں۔
جمشید چیمہ کے بقول پاکستان تحریک انصاف کا ایک اہم اجلاس جمعرات کی شب لاہور میں ہوگا جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ جاری رکھنے یا ملتوی کرنے کے حوالے سے بھی فیصلہ اسی اجلاس میں کیا جائے گا۔