عمر بھر کی عزت کی قیمت صرف ایک یورو
1 مارچ 2009باربرا اکتیس برسوں سے ایک سپر مارکیٹ میں کام کر رہی تھی۔ تاہم اسے نوکری سے فارغ اس لئے کیا گیا کیونکہ اس نے ایک گاہک کی طرف سے مشروبات کی دربارہ قابل استعمال بوتلوں کی واپسی کے موقع پر جاری کئے جانے والے کوپنوں کو چوری کیا، جو صرف ایک یورو اور تیس سینٹ مالیت کے تھے۔ تاہم اس کے آجر ادارے نے کہا کہ مالیت جتنی بھی ہو لیکن اس خاتون نے چوری کی ہے۔
معاملہ جب درمیانی درجے کے تجارتی شعبے کے کارکنوں کی ٹریڈ یونیوں تک پہنچا تو یونینوں نے باربرا کے حق میں یہ موقف اختیار کیا کہ متعلقہ سپر مارکیٹ کی انتظامیہ تین عشرے سے بھی زیادہ عرصے تک اس خاتون کارکن کو وہاں کام کرنے کے باوجود اسے ناپسند کرتی تھی۔ اس لئے انہوں نے بہانہ بنا کر باربرا کو مالازمت سے فارغ کیا۔
جب یہ معاملہ برلن میں روزگار سے متعلقہ صوبائی حکومت تک پہنچا عدالتی فیصلے نے اس خاتوں کو بالکل حیران کر دیا۔ باربرا کہتی ہیں۔
٫٫ مجھے بہت دھچکا پہنچا ہے، میں ایک اچھی سوچ کے ساتھ عدالت میں گئی اور مجھے یہ توقع تھی کہ صوبائی عدالت میرے حق میں فیصلہ دے گی''
لیکن ایسا نہ ہوا، عدالت نے فیصلہ سنایا کہ باربرا نہ صرف ایک یورو اور تیس سینٹ کے کوپن چوری کرنے کی مرتکب ہوئی ہے بلکہ اس نے اپنے آجر کے پیشہ وارانہ اعتماد کو بھی داو پر لگا دیا۔
اس بارے میں برلن صوبائی لیبر کورٹ کے ترجمان گیرہارڈ بِینکرٹ کہتے ہیں۔
٫٫خاص طور پر کیشیئر کی ملازمت کے لئے تو متعلقہ کارکن کے اپنے قول و فعل میں مکمل طور میں ہم آہنگی ہونا انہتائی ضروری ہے۔''
عدالتی فیصلے کے مطابق اس خاتون کیشیئر کی نوکری سے برطرفی اس شدید شبے کا نتیجہ ہے کہ یہ خاتون بہت ہی معمولی مگر چوری کی مرتکب ہوئی۔
ٹریڈ یونین عہدیداران کا کہنا ہے کہ پچاس سالہ باربراکی بر طرفی اس کی تنظیمی سرگرمیوں کے پس منظر میں عمل میں آئی کیونکہ اس نے سن دو ہزار سات میں اپنے ساتھی کارکنوں کے لئے شفٹ الاوئنس کے خاتمے کے خلاف ایک باقاعدہ ہرتال کا اہتمام کیا تھا۔
ٹریڈ یونینوں کا دعوی کچھ بھی لیکن قانون کی نظر میں اس خاتون کیشیئر کا مجرم ہونا ثابت ہو گیا ہے اور اسی لئے صوبائی عدالت نے اس خاتون کو اس فیصلے کے خلاف اپیل کا حق بھی نہیں دیا۔
عدالتی فیصلے کے بعد اس واقعہ کی بازگشت جرمن اخبارات، ریڈیو اور ٹیلی وژن پر سنائی اور دکھائی دی ۔ بہت سے اخبارات نے لکھا '' عمر بھر کی عزت محض ایک یورو'' ۔ دیگر کئی اخبارات نے عدالتی فیصلے سے قطع نظر اس واقعہ کو آجرین کی طرف سے ٹریڈ یونینوں کے فعال کردار کے خلاف دانستہ بد سلوکی کی بدترین مثال قرار دیا۔