غزہ بھر میں ایک مرتبہ پھر لڑائی شروع
12 مئی 2024اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ میں ایک نئے حملے کا آغاز کر دیا ہے جبکہ ٹینکوں کے ذریعے یہ فوجی کارروائی پناہ گزینوں کے جبالیہ کیمپ کے اندر تک کی جا رہی ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اپنے نامہ نگاروں، عینی شاہدین اور طبی ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر فضائی حملے کرتے ہوئے غزہ کے شمالی، وسطی اور جنوبی حصوں کو نشانہ بنایا ہے۔
ہلاکتوں میں بدستور اضافہ
غزہ کے سب سے جنوبی شہر رفح میں، جو مصر کے ساتھ سرحد پر واقع ہے، ایک کویتی ہسپتال نے اتوار کے روز بتایا کہ اسے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں مارے جانے والے 18 افراد کی لاشیں موصول ہوئی ہیں۔
دریں اثنا غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے وسطی غزہ میں دیر البلح پر ہونے والے حملے میں کم از کم دو ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے۔ ہلاک ہونے والے دونوں افراد باپ بیٹا تھے اور دونوں ہی ڈاکٹر تھے۔
قبل ازیں اسرائیل نے کہا تھا کہ چند ماہ کی کارروائیوں کے دوران شمالی غزہ میں حماس کے ''کمانڈ ڈھانچے‘‘ کو ختم کر دیا گیا ہے۔ جنگ کے آغاز کے بعد ہی اسرائیلی فورسز نے اس علاقے پر شدید بمباری کی تھی لیکن اب وہاں ایک مرتبہ پھر لڑائی شروع ہو چکی ہے اور اسرائیلی ٹینک جبالیہ مہاجر کیمپ میں داخل ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوجی ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہگاری نے کہا، ''حالیہ ہفتوں کے دوران حماس کی طرف سے جبالیہ میں اپنی فوجی صلاحیتوں کی تعمیر نو کی کوششوں کی نشاندہی ہوئی اور ہم ان کوششوں کے خاتمے کے لیے کارروائی کر رہے ہیں۔‘‘
سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں قریب بارہ سو اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل نے غزہ میں بڑی فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کی ان کارروائیوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکتوں اور غزہ میں شہری ڈھانچے کی بڑے پمانے پر تباہی کے پیش نظر اسرائیل کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔
غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں اب تک کم از کم 35 ہزار سے زائد افراد ہلاکاور 78 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 15 ہزار بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کی فوری جنگ بندی کی اپیل
غزہ پٹی کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیرش نے ایک مرتبہ پھر انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ترسیل میں فوری اضافے پر زور دیا ہے۔
کویت میں ایک ڈونر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گوٹیرش کا کہنا تھا، ''جنگ بندی تو صرف ابتدا ہے۔ اس جنگ کی تباہی اور صدمے سے واپسی کے لیے ایک طویل راستہ طے کرنا ہو گا۔‘‘
عالمی سطح پر مخالفت کے باوجود رفح میں کارروائی
اس ہفتے اسرائیل نے بین الاقوامی مخالفت کو مسترد کرتے ہوئے مشرقی رفح میں ٹینک اور فوجی بھیجے ہیں، جن کی وجہ سے ایک اہم امدادی گزرگاہ کو مؤثر طریقے سے بند کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز مشرقی رفح سے انخلا کے اپنے حکم میں توسیع کرتے ہوئے کہا کہ تقریباﹰ تین لاکھ فلسطینی یہ علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے فلسطینی مہاجرین کے لیے امدادی ادارے یو این آر ڈبلیو اے نے بھی ایسے ہی اعداد و شمار بیان کیے ہیں۔ اس ادارے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، '' یہ فلسطینیوں کی جبری اور غیر انسانی نقل مکانی ہے اور ان کے لیے غزہ میں کہیں بھی کوئی محفوظ جگہ نہیں بچی۔‘‘
رفح میں اسرائیلی کارروائی اور عالمی ردعمل
رفح میں طویل دھمکیوں کے بعد شروع کیے جانے والے اسرائیلی فوجی آپریشن پر بین الاقوامی غم و غصہ بڑھ گیا ہے۔ یورپی یونین کی کونسل کے سربراہ شارل مشیل نے سوشل میڈیا پر کہا کہ رفح کے شہریوں کو ''غیر محفوظ علاقوں‘‘ میں جانے کا حکم دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے اسے ''ناقابل قبول‘‘ قرار دیا ہے۔
ادھر جرمن چانسلر اولاف شولس نے بھی اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ رفح میں اپنے فوجی آپریشن کو وسعت نہ دے۔ جرمن چانسلر کا کہنا تھا، ''ہم رفح پر حملے کو غیر ذمہ دارانہ سمجھتے ہیں۔‘‘
رفح پر حملے کے پیش نظر اسرائیل کے قریبی اتحادی ملک امریکہ نے اسرائیل کو 3,500 بموں کی فراہمی بھی روک دی ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیرش نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے رفح میں بڑے پیمانے پر زمینی کارروائی شروع کی تو غزہ میں ''بہت بڑی انسانی تباہی‘‘ کا خطرہ ہے۔
ا ا / م م، ع ا (ڈی پی اے، اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)