غزہ سے مصر کے راستے غیر ملکیوں کا انخلا شروع
1 نومبر 2023اسرائیل اور عسکریت پسند فلسطینی گروہ حماس کے مابین جاری جنگ میں پہلی بار غیر ملکی پاسپورٹوں کے حامل درجنوں افراد غزہ سے رفح بارڈر کراسنگ کے ذریعے مصر میں داخل ہوئے۔ بدھ یکم نومبر کو ان افراد کوغزہ کے محصور علاقے سے نکلنے کی اجازت دی گئی۔
خبر رساں اداروں اے پی اور اے ایف پی نے بدھ کے روز غیر ملکی پاسپورٹوں والے افراد کو مصر اور غزہ کے درمیان بارڈر کراسنگ سے گزرتے دیکھا۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ غزہ سے محدود انخلا کی اجازت دیے جانے کے عمل میں قطر اور امریکہ نے مشترکہ طور مصر، اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے لیے تعاون کیا۔
اس معاہدے کے تحت غیر ملکی پاسپورٹ ہولڈرز اور کچھ شدید زخمی افراد کو جنوبی غزہ سے نکلنے کی اجازت دی گئی ہے۔
روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنگ زدہ علاقے سے لوگوں کے انخلا کے لیے سرحد کے کھلے رہنے کی کوئی ڈیڈ لائن نہیں ہے۔ اے ایف پی کے مطابق بدھ کے روز غزہ کے سینکڑوں زخمی رہائشی اور غیر ملکی شہری کراسنگ پر جمع ہوئے تھے، جو جنگ سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
مصر اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ سے کئی امدادی قافلے تو گزر چکے ہیں لیکن اب تک کسی بھی شخص کو یہاں سے گزرنے کی اجازت نہیں تھی۔ اطلاعات کے مطابق اجازت ملنے کے بعد آج تقریبا 545 غیر ملکیوں اور دوہری شہریت کے حامل افراد کے علاوہ قریب 90 بیمار اور زخمی افراد مصر میں داخل ہوں گے۔
صدر بائیڈن اور شاہ عبدا للہ کا غزہ پر تبادلہ خیال
امریکی صدر جو بائیڈن نے اردن کےشاہ عبداللہ ثانی کے ساتھ غزہ میں شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا کہ ''فلسطینیوں کو غزہ سے باہر زبردستی بے گھر نہ کیا جائے۔‘‘ وائٹ ہاؤس نے کہا کہ فون پر ہونے والی اس بات چیت میں دونوں سربراہان نے غزہ پٹی میں عام شہریوں کے لیے امداد بڑھانے کے اپنے مشترکہ عزم پر بھی زور دیا۔
امریکی ایوان صدر کے مطابق دونوں لیڈروں نے ''تشدد روکنے، بیان بازی کی شدت میں کمی لانے اور علاقائی کشیدگی کم کرنے کے لیے فوری طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا۔‘‘ صدر بائیڈن نے اردن اور شاہ عبداللہ کی قیادت کے لیے امریکہ کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ بھی کیا۔
ش ر ⁄ اب ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)