غزہ مظاہرے، ہلاکتوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے
14 مئی 2018خبر رساں ادارے اے پی نے فلسطینی طبی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس دوران بارہ سو سے زائد فلسطینی زخمی ہیں اور ان میں سے تقریباً ساڑھے چار سو براہ راست فائرنگ کی زد میں آ کر زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں سے 86 کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا امکان ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سولہ سال سے کم عمر 8 بچے بھی شامل ہیں۔ اس بیان میں ہلاکتوں کی تعداد کم از کم باون بتائی جا رہی ہے۔
اسرائیلی حکام کا موقف ہے کہ ان کے فوجی فائرنگ کے زد میں آئے تھے اور مظاہرین نے سرحدی باڑ عبور کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس بیان میں کہا گیا کہ اسرئیلی فوجیوں نے تین فلسطینیوں کو اس وقت گولی ماری، جب وہ بم نصب کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
’غزہ میں کوئی معصوم لوگ نہیں‘، اسرائیلی وزیر کا متنازعہ بیان
اسرائیلی ریاست کے 70 برس: اطمینان اور نا پسندیدگی ساتھ ساتھ
مشرق وسطیٰ میں قتل عام بند کیا جائے، پوپ فرانسس کا مطالبہ
حماس کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کے خلاف کئی ہفتوں سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور آج پیر کو کیے جانے والے مظاہرے میں فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد نےاس وجہ سے بھی شرکت کی کیونکہ آج یروشلم میں امریکی سفارت خانے کا افتتاح بھی کیا گیا ہے۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق آج کم از کم چالیس ہزار مظاہرین اکھٹے ہوئے تھے، جو حماس کے توقع سے کم تھے۔
اسرائیل نے 2007ء میں غزہ کی ناکہ بندی اس وقت کی تھی، جب عام انتخابات میں حماس نے اکثریتی نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ رواں برس مارچ کے اواخر میں شروع کی جانے والی اس احتجاجی تحریک میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے اب تک 83 فلسطینی ہلاک جبکہ ڈھائی ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
حماس کے ایک رہنما اسمعیل ردوان نے کہا ہے کہ سرحد پر احتجاج مارچ اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک فلسطینی عوام کو ان کے حقوق نہیں مل جاتے۔ غزہ کی آبادی تقریباً دو ملین ہے۔