غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، حماس سیز فائر مذاکرات سے علیحدہ
15 جولائی 2024خبر رساں ادارے اے ایف پی نے حماس کے ایک عہیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ پٹی میں جاری اسرائیلی حملوں کے پیش نظر حماس نے ایک متوقع فائر بندی معاہدے سے متعلق مذاکرات سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
جنگ بندی مذاکرات سے دستبردار نہیں ہوئے، حماس
فلسطینی مہاجر کیمپ پر اسرائیلی حملہ، کم از کم 71 افراد ہلاک
حماس کے اس فیصلے سے قبل ہفتے کے روز اسرائیل نے غزہ پٹی کے جنوبی علاقے المواصی میں ایک مہاجر کیمپ پر حملہ کیا تھا۔ حماس کے زیر نگرانی کام کرنے والی غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کم از کم 92 افراد ہلاک اور تین سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ یہ بات اہم ہے کہ المواصی کو اسرائیلی حکومت نے ''محفوظ علاقہ" قرار دے رکھا ہے اور وہاں ہزاروں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
بعد ازاں، حماس سے تعلق رکھنے والے ایک عہدیدار نے اسرائیلی حملوں کو 'قتل عام‘ قرار دیتے ہوئے اے ایف پی کو مذاکرات کی معطلی کے بارے میں بتایا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ المواصی میں مہاجر کیمپ پر حملے میں حماس کے عسکری رہنما محمد ضیف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ تاہم حماس کے ایک اور عہدیدار نے بتایا ہے کہ ضعیف ''خیریت سے ہیں اور حماس کی کارروائیوں کی براہ راست نگرانی‘‘ کر رہے ہیں۔
اسکولوں پر بمباری
علاوہ ازیں، اتوار کے روز اسرائیلی فورسز نے غزہ کی نصیرات مہاجر بستی میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی چلنے والے ایک اسکول پر بمباری کی تھی۔ اسرائیلی فورسز کا دعویٰ ہے کہ یہ عمارت عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے کے طور پر استعمال ہو رہی تھی۔
غزہ کے شہری دفاع کے ادارے کے مطابق اس واقعے میں پندرہ افراد ہلاک ہو گئے۔
غزہ کے وسط میں گزشہ آٹھ روز میں بے گھر افراد کی آماج گاہ کسی اسکول پر اسرائیلی بمباری کا یہ پانچواں واقعہ ہے۔
جرمنی اور فرانس نے اسکولوں پر ان حملوں کی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے جنگجو اسکولوں، ہسپتالوں اور دیگر شہری املاک کو عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں اور وہاں سے اسرائیلی فوج کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ حماس ان اسرائیلی الزامات کو رد کرتی ہے۔
غزہ کی جنگ کا آغاز پچھلے سال سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا، جس میں قریب بارہ سو اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے اور تقریباً ڈھائی سو افراد کو حماس کے جنگجو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔
تب سے غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکتوں اور غزہ میں شہری ڈھانچے کی بڑے پیمانے پر تباہی کے پیش نظر اسرائیل کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔
مذاکرات منجمد
اے ایف پی کے مطابق حماس کے ایک عہدیدار نے جلا وطن رہنما اسماعیل ہنیہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ''اسرائیلی کی عدم سنجیدگی اور غزہ میں عام شہریوں کے جاری قتل عام‘‘ کے تناظر میں اس جنگ میں سیز فائر کے لیے ہونے والے مذاکرات روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاہم اس عہدیدار کے مطابق اسماعیل ہنیہ نےبین الاقوامی ثالثوں سے بات چیت میں کہا ہے کہ اگر اسرائیلی حکومت سنجیدگی دکھائے، تو حماس فائر بندی معاہدے کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر آمادہ ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ قطر اور مصرامریکی معاونت کے ساتھکئی ماہ سے اس کوشش میں ہیں کہ غزہ میں فائر بندی کا کوئی معاہدہ طے پا جائے، تاہم اب تک اس سلسلے میں کوئی کامیابی نہیں ملی۔ دوسری جانب اسرائیل میں بھی ہزاروں افراد متعدد مرتبہ مظاہروں میں مطالبہ کر چکے ہیں کہ اسرائیلی مغویوں کی بازیابی کے لیے حکومت حماس کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچے۔
دنیا 'نہ ختم ہونے والے قتل عام‘ پر خاموش نہ رہے، برازیل
برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا نے اتوار کے روز جنوبی غزہ میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ''دنیا اس مسلسل قتل عام پر خاموش تماشائی نہ بنی رہے۔‘‘ ان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''غزہ پٹی میں تازہ اسرائیلی کارروائیوں میں سینکڑوں عام شہری ہلاک ہوئے ہیں، جو ناقابل قبول ہے۔‘‘
ع ت / م ا، م م (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)