1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ میں حملے ’جائز‘ اور ’قانونی‘ تھے، اسرائیلی رپورٹ

افسربیگ اعوان14 جون 2015

اسرائیل کی جانب سے ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس غزہ پر حملوں کے دوران ملکی فورسز نے شہریوں کو دانستہ طور پر نشانہ نہیں بنایا۔ یہ بات اسرائیل میں تیار کی گئی ایک وزارتی رپورٹ میں کہی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Fh5r
گزشتہ برس کے دوران کیا گیا غزہ علاقے پر کیا گیا اسرائی فضائی حملہتصویر: Reuters

اسرائیل میں اپنے طور پر تیار کی گئی یہ وزارتی رپورٹ آج اتوار 14 جون کو جاری کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’تقریباﹰ یقینی‘ طور پر کہا جا سکتا ہے کہ فوجی اہداف میں شہریوں کو براہ راست نشانہ نہیں بنایا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 50 روزہ تنازعے کے دوران اسرائیل نے لوگوں اور جگہوں کو صرف اسی صورت میں حملے کا نشانہ بنایا جب اس بات کا ’مناسب یقین‘ ہوتا تھا کہ وہ ملٹری اہداف ہیں یا وہ براہ راست جارحانہ یا جنگی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں: ’’اسرائیل نے جانتے بوجھتے سویلین یا سویلین اہداف کو نشانہ نہیں بنایا۔‘‘

اس رپورٹ میں غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی اقدامات کو ’جائز‘ اور ’قانونی‘ بھی قرار دیا گیا ہے: ’’باہر کے لوگوں کے لیے جو چیز عام شہریوں یا سویلین اہداف کو نقصان پہنچانے کی کوشش لگ رہی ہے وہ مکمل طور پر فوجی اہداف کے خلاف جائز اقدامات تھے جو بظاہر تو سویلین دکھائی دیتے تھے مگر دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے وہ فوجی کارروائیوں کا حصہ تھے۔‘‘ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سویلین بھی ’بد قمست۔۔۔ مگر قانونی۔۔۔ اقدامات کے باعث ایک جائز فوجی آپریشن کے نتیجے میں نشانہ بنے جو دراصل سویلین یا ان کے قرب وجوار میں کیا گیا۔‘‘ فسطینی انتظامیہ نے اس اسرائیلی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اس سلسلے میں بین الاقوامی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کی اقوام متحدہ کی متوقع رپورٹ پر تنقید

دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ جنگ کے حوالے اقوام متحدہ کی طرف سے جلد جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے محض وقت کا زیاں قرار دیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے مطابق اقوام متحدہ کی رپورٹ کی بجائے جو تفصیلی رپورٹ اسرائیل نے خود تیار کی ہے اور ایک اور رپورٹ جو مغربی ریٹائرڈ فوجی جنرلوں نے تیار کی ہے وہ غزہ جنگ کے پیچھے ’سچ‘ کو واضح کرتی ہیں۔ ان دونوں رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے سویلین ہلاکتوں سے بچاؤ کی ہر ممکن کوشش کی جبکہ عسکریت پسند گروپ حماس نے جانتے بوجھتے اسرائیلی سویلین کو نشانہ بنایا جبکہ اپنے لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس غزہ پر اسرائیل حملون کے نتیجے میں بڑی تعداد میں بچوں اور خواتین سمیت 2200 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں کی اکثریت عام شہریوں کی تھی۔

اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کونسل کی جاننب سے اس 50 روزہ جنگ سے متعلق اپنی رپورٹ رواں ہفتے جاری کیے جانے کی توقع ہے۔ اس رپورٹ کے اجراء سے قبل ہی اسرائیل نے اپنے طور پر جاری کردہ رپورٹ جاری کردی ہے جس میں اس جنگ کی ذمہ داری حماس پر عائد کی گئی ہے۔