غزہ میں محرومی: عوامی حمام، ایک تفریح
27 جولائی 2010غزہ سٹی کی پرہجوم گلیوں کے نیچے صدیوں پرانے ایک حمام میں مراد عود اپنے مرد گاہکوں کے تھکے ہوئے جسموں کی مالش کرتے ہوئے انہیں نہ صرف تازہ دم کر دیتا ہے بلکہ یوں اپنی محرومی اور عمومی حالات زندگی سے عاجز ان گاہکوں کو نفسیاتی طور پر ایک نئی توانائی بھی مل جاتی ہے۔ اس حمام کا نام حمام الثمرہ ہے، جو غزہ سٹی اور غزہ پٹی کے ناگفتہ بہ حالات کے باوجود آج بھی ایک طرح سے غزہ کے شہریوں کی سماجی خدمت کر رہا ہے۔
اس حمام میں آج کل مختلف ایشیائی ملکوں میں مروجہ جسمانی مالش کے طریقے استعمال میں لائے جاتے ہیں تاکہ آئے روز کے ہنگاموں اور خونریز جھگڑوں سے تنگ آ چکے فلسطینی باشندوں وہاں سکون کے چند لمحات میسر آ سکیں۔
مراد کا کہنا ہے کہ جب وہ اپنے گاہکوں کی گلاب کے عرق سے مالش کرتا ہے، تو اکثر اس کی گفتگو کا موضوع یہی ہوتا ہے کہ کس طرح جسم اور روح ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور کس طرح ایک اچھے ذہن اور مثبت سوچ کے لئے صحت مند جسم اور تعمیری سوچ بھی بہت ضروری ہیں۔
مراد عود کا کہنا ہے کہ جب اس کے گاہک حمام الثمرہ میں داخل ہوتے ہیں تو ان کا باہر کی دنیا سے رابطہ کٹ جاتا ہے اور خود اس کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ غزہ کے یہ شہری واپسی سے پہلے خود کو ہر حوالے سے بہت ہلکا پھلکا محسوس کریں۔
مراد کے بقول: ’’2008 ء میں 22 روز تک جاری رہنے والے اسرائیلی حملوں کے بعد اس حمام میں کئی روز تک ایسے گاہک آتے رہے، جو سخت ذہنی دباؤ کا شکار تھے اور بہت ڈرے ہوئے ہوتے تھے۔
یہ حمام غزہ سٹی کی ایک تنگ گلی میں واقع ہے، جہاں آنے والوں کو جھک کر ایک محرابی دروازے سے گزرنا پڑتا ہے۔ پھر سیڑھیوں سے نیچے اتر کر گاہکوں کو بل کھاتے راستوں سے گذر کر پتھروں سے بنے چھوٹے چھوٹے کمروں میں جانا ہوتا ہے، جہاں گرم پانی اور بھاپ کے ماحول میں ایک ایسی دنیا قائم ہے، جو ہر مہمان کو اس کی تھکن سے آزاد کر دیتی ہے۔
اس حمام کی ایک دیوار پر لگی ایک چھوٹی سے لیکن بہت پرانی تختی پر یہ بھی درج ہے کہ اس عوامی غسل خانے کی آخری مرتبہ اندرونی تزئین و آرائش تیرہویں صدی عیسوی میں اس سلطنت مملکوکیہ کے دور میں کی گئی تھی، جس کا دارالخلافہ قاہرہ تھا۔ اس حمام کے مالک سلیم الاوزیر کا دعویٰ ہے کہ غزہ کا یہ حمام قریب ایک ہزار برس پرانا ہے۔
اس حمام کی ایک دیوار پر مرحوم فلسطینی صدر یاسر عرفات کی ایک بہت بڑی تصویر بھی لگی ہوئی ہے۔ اس لئے کہ حمام کے مالک سلیم الاوزیر کا پورا خاندان یاسر عرفات کی فتح تحریک کا حامی رہا ہے لیکن اس حمام کے دروازے ہمیشہ ہی تمام فلسطینیوں کے لئے کھلے رکھے جاتے ہیں۔ اب وہاں جانے والوں میں 2007 ء سے غزہ پٹی پر حکمران فلسطینی تحریک حماس کے کئی رہنما بھی شامل ہوتے ہیں۔
وزیر ایک خوش مزاج شخص ہیں اور سب کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ’’اس حمام کے دو حصے ہیں۔ مردانہ اور زنانہ۔ حماس کے لوگ اکثر یہاں آتے ہیں۔ ان میں مرد بھی شامل ہوتے ہیں اور خواتین بھی۔ ہم جملہ مسائل کو اس حمام سے دور رکھنا چاہتے ہیں تاکہ اس جگہ کی صدیوں پرانی روایت برقرار رکھی جا سکے۔‘‘
رپورٹ: بریخنا صابر
ادارت: مقبول ملک