غزہ میں مستقل فائر بندی کے لیے پھر مذاکرات
17 اگست 2014یہ بات چیت قاہرہ میں مصری انٹیلیجنس کے ہیڈکوارٹر میں غزہ سے تعلق رکھنے والے اُن چار نمائندوں کی غیر موجودگی میں شروع ہوئی، جن میں حماس اور اسلامی جہاد کے نمائندے بھی شامل ہیں اور جو آج شام کسی وقت قاہرہ پہنچنے والے ہیں۔
مصری ثالثی میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان یہ بالواسطہ بات چیت دنوں جانب سے گولہ باری میں آنے والے اُس پانچ روزہ وقفے کے دوران ہو رہی ہے، جس کی مدت پیر اٹھارہ اگست کو شب نو بجے ختم ہو جائے گی۔
اس موقع پر اسرائیل نے خبردار کیا ہے کہ وہ کسی ایسی طویل المدتی فائر بندی کے لیے تیار نہیں ہو گا، جس میں اسرائیل کی سلامتی کی ضروریات کا خیال نہیں رکھا گیا ہو گا۔ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم کے قاہرہ پہنچنے پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اس مذاکراتی وفد کو یہ واضح ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ اسرائیل کی سلامتی کی ضروریات پر سختی سے قائم رہے۔
قاہرہ میں ہونے والی بات چیت گزشتہ بدھ کے روز منقطع کر دی گئی تھی، جس کے بعد مذاکرات میں شریک نمائندے اپنی اپنی سیاسی قیادت کے ساتھ تین روز کے صلاح و مشورے کے لیے واپس چلے گئے تھے۔
قاہرہ ایئر پورٹ کے ذرائع نے بتایا کہ آج صبح اسرائیلی وفد تل ابیب سے قاہرہ پہنچا تھا جبکہ اُنہی لمحات میں راملہ سے آنے والا ایک فلسطینی وفد عمان کے راستے مصری دارالحکومت پہنچا تھا۔ حماس کے جلا وطن نائب قائد موسیٰ ابو مرزوق دوحہ سے قاہرہ پہنچے ہیں۔
ان مذاکرات میں قاہرہ حکومت کی وہ تجویز زیرِ بحث ہے، جس میں فائر بندی کو پیر کے روز سے زیادہ طویل مدت کے لیے توسیع دینے اور ایک مہینے کے اندر اندر ایسے نئے مذاکرات شروع کرنے کا ذکر کیا گیا ہے، جن میں زیادہ اہم مسائل پر بات چیت کی جائے گی۔ ان معاملات میں غزہ میں ایک بندرگاہ اور ایک ہوائی اڈے کی تعمیر کے فلسطینی مطالبات بھی شامل ہیں۔
اسرائیل کا مطالبہ یہ ہے کہ جب تک غزہ پٹی کو مکمل طور پر اسلحے سے پاک نہیں کیا جاتا تب تک کسی بھی طرح کے تعمیراتی منصوبوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اُدھر فلسطینیوں کا مطالبہ یہ ہے کہ غزہ پٹی کی اُس ناکہ بندی کو ختم کیا جائے، جو گزشتہ آٹھ برسوں سے چلی آ رہی ہے۔ اِدھر یورپی یونین بھی غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے اور تمام ’دہشت گرد گروپوں‘ کے غیر مسلح کیے جانے پر زور دے رہی ہے۔
اُدھر غزہ کے لاکھوں شہریوں کے لیے یہ کسی قسم کی لڑائی سے پاک وِیک اَینڈ تو ضرور تھا لیکن اب اُنہیں کسی دیگر سنگین مسائل مثلاً پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان غزہ میں آٹھ جولائی کو شروع ہونے والی لڑائی میں، جو تقریباً ایک مہینے تک جاری رہی، 1980 فلسطینی جبکہ 67 اسرائیلی ہلاک ہوئے۔