غزہ کے مسیحیوں کو کرسمس پر اسرائیل جانے کی اجازت
23 دسمبر 2019قبل ازیں یروشلم میں مسیحی رہنماؤں نے غزہ کے عیسائیوں پر عائد سفری پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی حکام سے ان پابندیوں کو ختم کرنے کی اپیل کی تھی۔ اس کے بعد اسرائیلی حکومت کی طرف سے کرسمس کی چھٹیوں سے صرف دو دن قبل اعلان کیا گیا کہ غزہ کے مسیحیوں کو یروشلم آنے کی اجازت دی جائے گی۔
سن 2007 میں غزہ پر حماس کے کنٹرول کے بعد سے اسرائیل اور مصر نے اس علاقے پر سخت ترین پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ غزہ میں رہنے والے تمام باشندوں کو علاقے سے باہر جانے کے لیے اجازت نامہ لینا پڑتا ہے۔ ماضی میں مذہبی مقامات کا دورہ کرنے اور اپنے کنبے سے ملاقات کرنے کے لیے اسرائیل اجازت نامے جاری کرتا رہا ہے۔
لیکن اس سال یہ بات واضح نہیں تھی کہ کرسمس کی چھٹیوں پر مسیحیوں کو یروشلم اور مغربی کنارے جانے کی اجازت مل پائے گی یا نہیں۔ اس غیریقینی صورت حال کی وجہ سے یروشلم میں مسیحی رہنماؤں نے ناراضی کا اظہار کیا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ وہ پابندی کو ختم کرنے کے لیے اسرائیلی حکام سے اپیل کریں گے۔
اتوار کو فلسطینیوں کے لیے سول امور کی نگراں اسرائیلی ایجنسی سی او جی اے ٹی نے مسیحیوں کو اجازت دینے کے حوالے سے ٹویٹر پر اعلان کیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی کا جائزہ لینے کے بعد عمر کی کسی تفریق کے بغیر انہیں اجازت نامہ جاری کیا جائے گا۔
سی او جی اے ٹی نے مزید کہا کہ اس سال غزہ کے ایک سو مسیحیوں کو کرسمس کے دوران بیرون ملک سفر پر جانے کی بھی اجازت دی جائے گی۔ غزہ میں تقریباً ایک ہزار مسیحی آباد ہیں، جو اس علاقے میں رہنے والی دو ملین آبادی کا بہت چھوٹا سا حصہ ہے۔ ان میں سے بیشتر یونانی آرتھوڈکس مسیحی ہیں جب کہ کیتھولک مسیحیوں کی تعداد ایک چوتھائی ہے۔
ج ا/ ا ا ( اے پی، روئٹرز)