فحش فلموں اور جنسی ادویات کی فروخت بند کردی جائے: طالبان کی دھمکی
12 فروری 2013مقامی ذرائع کے مطابق طالبان کی جانب سے دی جانے والی اس دھمکی میں خاص طور پر مشہور تجارتی علاقے کارخانو مارکیٹ میں کاروبار کرنے والوں کو فوکس کیا گیا ہے۔ عموماً کہا جاتا ہے کہ اس کارباری منڈی میں بعض دوکاندار ڈھکے چھپے انداز میں فحش فلموں کی فروخت میں ملوث ہیں۔ مبینہ طور پر یہ فلمیں سی ڈیز اور ڈی وی ڈیز کی شکل میں دستیاب ہیں۔ اسی طرح کہا جاتا ہے کہ وہاں ایسی ادویات بھی فروخت کی جاتی ہیں، جو جنسی رویوں کو تقویت فراہم کرتی ہیں۔ ان ادویات میں خاص طور پر اسمگل شدہ ویاگرا کا نام لیا جاتا ہے۔
شمشیر خان آفریدی نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اسے ہفتے کے روز موبائل ٹیلیفون پر ایک ٹیکسٹ میسج موصول ہوا اور اس میں عمل نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کا سامنا کرنے کا انتباہ بھی شامل تھا۔ آفریدی خیبر ایجنسی کے دروازے پر قائم ایک بڑی مارکیٹ میں کاروبار کرنے والے افراد کی مقامی تنظیم کا سربراہ بھی ہے۔
ٹیکسٹ میسج وصول ہونے کے بعد پیر کے روز شمشیر خان آفریدی نے تمام دوکانوں اور دوسری جگہوں پر ہزاروں کی تعداد میں ایسے پمفلٹ تقسیم کرائے، جن میں طالبان کی جانب سے فحش فلموں اور جنسی ادویات کی فروخت فوری بند کرنے کی دھمکی درج تھی۔ اس پمفلٹ میں طالبان کا یہ پیغام بھی درج تھا کہ جو ان کے حکم کی تعمیل نہیں کرے گا وہ سنگین نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہے۔
شمشیر خان آفریدی نے یہ بھی بتایا کہ طالبان نے اپنے انتباہی اور دھمکی آمیز پیغام میں یہ بھی کہا ہے کہ فحش فلموں اور جنسی ادویات کی فروخت ایک غیر اسلامی فعل ہے اور اس سے اجتناب ہر قیمت پر ضروری ہے۔
پیر کے روز بانٹے گئے پمفلٹس میں یہ بی درج تھا کہ فحش فلموں اور جنسی ادویات کی فروخت میں ملوث افراد کو پہلے بھی منع کیا گیا تھا کہ وہ ایسے نامناسب کاروبار کو ترک کر دیں لیکن اس پر تاحال عمل نہیں کیا گیا لیکن اب راست اقدام کا وقت آ گیا ہے۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں متحرک تحریک طالبان کے انتہا پسند سخت عقائد کے پیروکار ہیں اور اس کی ترویج میں بھی مصروف ہیں۔ ماضی میں شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے صدر مقام پشاور اور کئی دوسرے نواحی و قریبی شہروں میں فحش فلموں اور میوزک کیسٹوں کی متعدد دوکانوں کو طالبان کی جانب سے بم مار کر تباہ کیا جا چکا ہے۔ ایسے بم دھماکوں میں ہلاکتیں بھی رپورٹ کی گئی تھیں۔
(ah/ab(AP