فرانسیسی ریستوران میں مستقبل کی خوراک، کیڑے مکوڑے
31 مئی 2021یورپ کے دیگر ممالک کی طرح فرانس میں بھی گرمیوں کے موسم کا آغاز ہے اور کورونا پابندیوں کے بعد کھلی جگہوں پر ریستوران آہستہ آہستہ کھل رہے ہیں۔ لیکن لوراں وئیٹ نامی ریستوراں صرف ان لوگوں کے لیے ہے، جو کھانے میں کچھ نیا چھکنا چاہتے ہیں۔ آج یہاں جھینگوں کے ساتھ سبزیاں، پیلے رنگ والے کیڑے اور چاکلیٹ میں ڈوبی ہوئی ٹڈیاں ہیں۔ اس ہوٹل میں آنے والے گاہکوں کی تعداد میں بھی آہستہ آہستہ اضافہ ہو رہا ہے۔
ایرانی نژاد شیف لوراں وئیٹ ایک خاص قسم کے کیڑے مکڑوں کو بیسن میں تل رہے ہیں اور ساتھ میں شکرقندی کے ساتھ لاروا بھی ہیں، جنہیں چینی میں بھونا گیا ہے۔ شیف کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''جو ایسا کھانا پہلی مرتبہ کھا رہے ہیں، یہ ان کے لیے آئیڈل ڈش ہے۔ اس میں واقعی بہت اچھے ذائقے شامل ہیں، زیادہ تر لوگوں کی رائے یہی ہو گی کہ یہ اچھا کھانا ہے۔‘‘
یورپ میں کیڑے مکوڑوں کی اجازت
یورپین فوڈ سیفٹی ایجنسی (ای ایف ایس اے) نے رواں برس جنوری میں 'آٹے کے کیڑوں‘ کو انسانی استعمال کے لیے موزوں قرار دے دیا تھا اور مئی میں یورپی مارکیٹ میں ان کی فروخت کی اجازت مل گئی تھی۔ اسی طرح اس یورپین ایجنسی نے ایک درجن کے قریب کیڑے مکوڑوں کی اقسام کی فروخت کی اجازت دے دی ہے۔ ان میں جھینگر اور ٹڈیاں بھی شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق آٹے کے کیڑے اور دیگر حشرات عام طور پر کم کاربن مشن خوراک میں شامل ہوتے ہیں اور مستقبل میں انہیں پائیدار خوراک کا ذریعہ قرار دیا جا سکتا ہے۔
اپنی دو بیٹیوں کے ہمراہ ریستوران میں بیٹھے سہیل عیاری کا کہنا تھا، ''مجھے یوں ہی لگ رہا ہے کہ جیسے میں کسی روایتی ریستوران میں ہوں حالانکہ جو میں کھا رہا ہوں، وہ بہت ہی مختلف ہے۔ لیکن ایمانداری کی بات ہے کہ اس کا ذائقہ روایتی کھانوں سے ملتا جلتا ہی ہے۔‘‘ سہیل عیاری کی بیٹی بھی اس حوالے سے مطمئن نظر آتی ہیں، ''یہ ماحول دوست خوراک ہے اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ یہ اچھی بھی ہے۔‘‘
لوراں وئیٹ نے ایسے کیڑوں کا فارم بنا رکھا ہے، جہاں وہ انہیں گندم اور سبزیاں وغیرہ ڈالتے ہیں۔ یہ لاروا پروٹین، چکنائی اور فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان کا استعمال بھی ہر کھانے میں کیا جا سکتا ہے یعنی انہیں کھانوں میں بھی اور سلاد میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح پاسٹا، بسکٹ یا پھر روٹی کی تیاری میں بھی۔
یورپی کمیشن کے ہیلتھ اینڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان سٹیفن ڈے کیرسمیکر کا کہنا ہے، ''یہ کیڑے غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ فوڈ سسٹم میں یہ ہمیں پائیدار اور صحت مند خوراک فراہم کر سکتے ہیں۔‘‘
تاہم لوراں وئیٹ کو ابھی دو بڑے مسائل کا سامنا ہے۔ ایک لوگوں کو ایسا کھانا کھانے کے لیے قائل کرنا اور دوسرا یہ کہ ایسے کیڑے مکوڑوں کو کن کن کھانوں کے ساتھ مزید مزیدار بناتے ہوئے پیش کیا جا سکتا ہے۔
ا ا / ع ت ( روئٹرز)