1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس: استاد کے قتل کے بعد سکیورٹی ’ہائی الرٹ‘، فوج تعینات

14 اکتوبر 2023

شمالی فرانس میں اسکول کے ايک استاد کے قتل کے بعد ملک بھر ميں سکيورٹی بڑھا دی گئی ہے اور صدر نے سات ہزار فوجيوں کی تعيناتی کا حکم جاری کيا ہے۔

https://p.dw.com/p/4XXJY
President Macron Goes To Arras After The Attack In A High School
تصویر: Ludovic Marin/abaca/picture alliance

فرانسيسی شہر اراس ميں ايک اسکول ٹيچر کے قتل کے بعد ملکی صدر ايمانوئل ماکروں نے سات ہزار فوجی تعينات کرنے کے احکامات جاری کر ديے۔ صدارتی دفتر سے اس بارے ميں بيان ہفتے کو جاری کيا گيا۔ قتل کی واردات کے بعد فرانس نے اپنے ہاں سلامتی کے حوالے سے خدشات کے تناظر ميں 'الرٹ‘ جاری کر رکھا ہے اور فوج کی تعيناتی کا مقصد شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔

Messerattacke Frankreich Schule
تصویر: Pascal Rossignol/REUTERS

فيصلے کا پس منظر

فرانس کے شمال مشرقی شہر اراس کے ایک اسکول میں جمعہ تيرہ اکتوبر کے روز چاقو کے ايک حملے میں ایک استاد ہلاک جب کہ دو دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس کے مطابق حملہ آور کا تعلق روس کے مسلم اکثریتی جنوبی قفقاز کے علاقے چیچنیا سے ہے۔ وہ پہلے سے ہی ممکنہ سکیورٹی خطرے کے طور پر پولیس ریکارڈ میں تھا۔ ہفتے کو سامنے آنے والی رپورٹوں کے مطابق ملزم سے پوليس نے ايک روز قبل جمعرات ہی کو شک کی بنياد پر پوچھ گچھ کی تھی۔ مگر اس وقت ان کو يہ شبہ نہ ہوا کہ ملزم کسی اور واردات کی تياری ميں ہے۔ حملہ آور کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔

فرانسیسی استاد کے قتل کی تعریف پر برطانوی شہری کو قید کی سزا

فرانس میں ایک استاد کا قتل ’دہشت گردانہ حملہ‘ تھا، ماکروں

استاد کا سر قلم کیے جانے کا واقعہ، فرانس میں مسجد بند

فرانسیسی وزیر داخلہ ژیرالڈ درمانا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ پولیس نے اس مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔ حکام تحقيقات کر رہے ہيں کہ آيا وہ اسلامی انتہا پسندی کا شکار تو نہيں۔

سات ہزار فوجيوں کی تعيناتی

صدارتی دفتر کی جانب سے ہفتے کو جاری کردہ بيان کے مطابق فوجی دستوں کی تعيناتی پير کی شام تک مکمل ہو جائے گی۔ مرکزی شہروں کے نماياں مقامات، سياحتی مقامات اور رش والے مقامات پر فوجی پہرہ ديں گے اور وہ لوگوں سے پوچھ گچھ کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ فرانس ميں ان دنوں رگبی ورلڈ کپ جاری ہے اور ہفتے کی شب ميزبان ملک کی ٹيم کا کواٹر فائنل ميں جنوبی افريقہ کی ٹيم سے سامنا ہے۔

فرانسيسی صدر ايمانوئل ماکروں نے اراس ميں قتل کو 'اسلامی دہشت گری‘ کا اقدام قرار ديا تھا۔ اس شہر ميں يہوديوں اور مسلمانوں کی ايک بڑی تعداد آباد ہے۔ ابتدائی تفتيش ميں سامنے آيا ہے کہ حملہ آور نے واردات کے وقت 'اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگايا تھا، جس سبب تفتيش کار اس کارروائی ميں انتہا پسندی کے عنصر کی کھوج لگا رہے ہيں۔

واضح رہے کہ 2020ء میں پیرس کے ایک اور مضافاتی علاقے میں ایک اسکول کے قریب ایک انتہا پسند چیچن پناہ گزین  کی طرف سے ایک ٹیچر سیموئل پاٹی کا دن دہاڑے سر قلم کیے جانے کے واقعے نے فرانس میں مسلم شدت پسندی سے متعلق  نئی بحث کو جنم دیا تھا۔

فرانس میں متنازعہ پینشن اصلاحات کی راہ ہموار

ع س / ش خ (روئٹرز)