فرانس: خودکُشی کو قانونی شکل دینے کی سفارش
17 دسمبر 2013اٹھارہ رکنی پینل کا کہنا تھا کہ جان لیوا بیماری کے آخری مراحل میں مریضوں کے لیے ڈاکٹروں کی مدد سے خودکُشی کو قانونی شکل دے دینی چاہیے۔ اس پینل کا کہنا تھا کہ جان لیوا بیماری کے آخری مراحل میں سہل اور بے ایذا موت مریضوں کا حق ہے اور یہ حق انہیں ملنا چاہیے۔ اس ’کانفرنس آف سیٹزن‘ کی طرف سے خودکشی میں معاونت یا ’رحمانہ قتل‘ کی اجازت صرف مخصوص حالات میں دینے کی سفارش کی گئی ہے۔
کمیٹی کے مطابق عام حالات میں اس پر عمل کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ فرانس میں فی الحال صرف یہ قانون موجود ہے کہ طویل عرصے تک مصنوعی تنفس کے ذریعے زندہ رہنے والے مریضوں کو ان کی خواہش کے مطابق مصنوعی تنفس سے ہٹایا جا سکتا ہے۔
سوئٹرز لینڈ میں خودکشی میں معاونت کو قانونی حیثیت حاصل ہے۔ اس ملک میں ڈاکٹروں کو یہ اجازت ہے کہ وہ مریضوں کو اپنی زندگی کے خاتمے کے لیے زہریلا مادہ فراہم کر سکتے ہیں۔ خودکشی میں معاونت فراہم کرنے کی ہالینڈ، بیلجئم اور لکسمبرگ میں بھی اجازت ہے اور وہاں بھی یہ عمل انتہائی متنازعہ ہے۔
یہ سفارش فرانس کی قومی اخلاقیات کی کمیٹی کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ اس کمیٹی کے مطابق ڈاکٹروں کو یہ حق حاصل نہیں ہونا چاہیے کہ وہ جان لیوا يا لا علاج بیماری والے افراد کی خودکشی کرنے میں مدد کریں۔
فرانسیسی صدر نے سن 2012 میں اپنی صدارتی مہم کے دوران ’رحمانہ قتل‘ کو قانونی شکل دینے کے لیے اقدامات کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں حال ہی میں فرانس میں ايک کمپنی لیفوپ کی طرف سے ایک سروے کرایا گیا تھا، جس میں شامل 92 فیصد افراد نے ’ناقابل برداشت اور جان لیوا‘ بیماریوں میں مبتلا افراد کو خودکشی میں معاونت فراہم کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔
فرانسیسی صدر نے اس معاملے پر قومی بحث منعقد کرانے کا علان کیا ہے۔ ایک ہفتہ پہلے بیلجئم کے ایوان بالا نے کسی جان ليوا بیماری کے شکار بچوں کے ’رحمانہ قتل‘ کے قوانین کی توسیع کے ایک پلان کی منظوری دی تھی۔
فرانس میں نومبر کے مہینے سے خود کشی کے معاملے پر بحث میں اضافہ ہوا ہے۔ نومبر میں دو عمر رسیدہ جوڑوں نے خودکشی کر لی تھی اور لکھا ہوا یہ پیغام چھوڑا تھا کہ انہیں’’ عزت کے ساتھ خود کشی کرنے‘‘ کا قانونی حق حاصل ہونا چاہیے۔