فرانس روس کو جنگی بحری جہاز فروخت کرے گا
9 فروری 2010یہ پہلا موقع ہے کہ جب مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا کوئی رکن ملک روس کے ساتھ ایسے کسی معاہدے پر راضی ہوا ہے۔ اب تک یہ اطلاعات سامنے نہیں آئیں کہ 23 ہزار ٹن وزنی یہ بحری جہاز فرانس کہاں تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ دفاعی مبصرین کے مطابق اس جہاز کے حصول کے بعد روس کی بحری حربی طاقت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ اِس سودے پر سابقہ سوویت ریاستوں بشمول جورجیا کو سخت تحفظات ہو سکتے ہیں۔ روس اور جورجیا کے مابین سن 2008ء میں ایک مختصر جنگ ہو چکی ہے۔
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے روس کے لئے اِس جہاز کی تیاری کی منظوری دے دی ہے تاہم فرانسیسی اسلحہ ایجنسی Jacques de Lajugie کے مطابق روسی بحریہ نے مزید تین جہازوں کی تیاری کی بھی درخواست دی ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا فرانس ایسے مزید تین جہاز روس کو فروخت کرنے کے لئے تیار ہے یا نہیں۔
پانچ سو ملین یورو کی لاگت سے تیار ہونے والے اس بحری جنگی جہاز میں ہیلی کاپٹروں، گاڑیوں، ٹینکوں اور فوجی دستوں کے تیز رفتار نقل وحمل کے علاوہ بھرپور حربی صلاحیت ہوگی۔
روس اور فرانس کے درمیان اس معاہدے پر نیٹو کے دیگر ممالک نے اپنے تحفظات ظاہر کئے ہیں۔ ان ممالک کو خدشہ ہے کہ یہ جہاز نیٹو کے رکن ممالک کے خلاف بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔ فرانس کے دورے پر گئے امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے پیرس میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس ڈیل پر امریکہ کی نظر میں کئی طرح کے سوالات ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی