1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس: صدارتی امیدوار مارین لے پین کی پارلیمانی مامونیت ختم

مقبول ملک
2 مارچ 2017

یورپی پارلیمان نے فرانسیسی صدارتی امیدوار مارین لے پین کو حاصل مامونیت کے خاتمے کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2YWxB
Frankreich Marine Le Pen in Le Mont-Saint-Michel
تصویر: Reuters/S. Mahe

یورپی پارلیمان کے ارکان نے اپنی ایک ساتھی رکن اور فرانسیسی صدارتی انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی خاتون امیدوار لے پین کے خلاف تفتیش کی اجازت دیتے ہوئے انہیں حاصل پارلیمانی مامونیت کو ختم کر دیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق فرانس میں آئندہ صدارتی الیکشن کے لیے انتہائی دائیں بازو کی قوم پسند خاتون امیدوار اور یورپی پارلیمان کی رکن مارین لے پین اس قانونی تحفظ سے محروم ہو گئی ہیں، جس کے تحت اب تک ان کے خلاف ایک یورپی رکن پارلیمان کے طور پر کوئی قانونی یا عدالتی کارروائی نہیں کی جا سکتی تھی۔

Libanon Marine Le Pen in Beirut
تصویر: Reuters/A. Taher

اس سلسلے میں یورپی پارلیمان کی قانونی امور کی کمیٹی کے بعد اب اکثریتی ارکان نے بھی فیصلہ کر لیا ہے کہ پیرس میں فرانسیسی محکمہء انصاف کے لیے یہ ممکن بنا دیا جائے کہ وہ انتہائی دائیں بازو کی اس سخت گیر خاتون سیاستدان کے خلاف تفتیش کر سکے۔

اے ایف پی کے مطابق مارین لے پین کے خلاف اس قانونی چھان بین کی وجہ ان کی طرف سے ٹوئٹر پر شائع کی جانے والی بہت خوفناک تصویریں بنیں۔ انتہائی حد تک تشدد کی مظہر ان تصاویر میں ایسے افراد کو دکھایا گیا تھا، جو دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ کے عسکریت پسندوں کے مظالم کا نشانہ بنے۔

یورپی پارلیمانی اہلکاروں کے مطابق مارین لے پین نے ٹوئٹر پر 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے انتہائی خوفناک مظالم کی جو تصاویر پوسٹ کیں، وہ انہیں شائع نہیں کرنا چاہیے تھیں۔ ان تصاویر میں سے ایک داعش کی طرف سے اغوا کردہ امریکی صحافی جیمز فولی کی سربریدہ لاش کی ایک ایسی تصویر بھی تھی، جو جہادیوں کی طرف سے ان کا سرقلم کیے جانے کے بعد اتاری گئی تھی۔

فرانسیسی دفتر استغاثہ نے فرانس کی انتہائی دائیں بازو کی قوم پسند جماعت نیشنل فرنٹ کی اس خاتون سربراہ کے خلاف اپنی چھان بین کا آغاز دسمبر 2015ء میں کیا تھا، اور اس کا سبب لے پین کی شائع کردہ داعش کے خونریز مظالم کا نشانہ بننے والے افراد کی یہی تصاویر تھیں۔

اس چھان بین کی روشنی میں پیرس میں ملکی پراسیکیوٹرز نے یورپی پارلیمان سے درخواست کی تھی کہ لے پین کو یورپی پارلیمان کی ایک منتخب رکن کے طور پر حاصل کسی بھی قانونی کارروائی کے خلاف تحفظ ختم کیا جائے۔

مارین لے پین، جو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر فرانس اور یورپ میں مہاجرین اور تارکین وطن پر شدید تنقید اور اپنے اسلام مخالف بیانات کی وجہ سے بھی اکثر میڈیا میں سرخیوں کا موضوع رہتی ہیں، اپنے خلاف اس یورپی پارلیمانی پیش رفت کے ردعمل میں کہا، ''اس اقدام سے فرانسیسی شہریوں کو پتہ چل گیا ہے کہ یورپی یونین کیا ہے؟ یورپی پارلیمان کیا ہے؟ یہ سب کچھ ایک ایسے نظام کا حصہ ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ مجھے فرانسیسی صدارتی انتخابات میں ملکی عوام کی نمائندہ امیدوار کے طور پر روک دیا جائے۔‘‘

فرانس میں اب مارین لے پین کے خلاف اسٹیٹ پراسیکیوٹرز ممکنہ طور پر مقدمے کی کارروائی شروع کر سکیں گے۔