فرانس میں صنفی مساوات کو بہتر بنانے کے لیے قانون سازی
4 جولائی 2013قانون کا یہ مسودہ بدھ کو پیش کیا گیا۔ پیرس حکام اس قانون کے ذریعے اپنے ہاں صنفی مساوات کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ یہ قانون خواتین کو کیریئر کے بہتر مواقع فراہم کرنے اور ملکی معیشت میں ان کے کردار کو مضبوط بنانے کی راہ ہموار کرے گا۔
اس کے تحت فرانس کی سرکاری کمپنیوں کو کوٹہ دیا جائے گا جس کے مطابق ان پر یہ لازم ہو گا کہ وہ زیادہ سے زیادہ خواتین کو ملازمتیں دیں۔ یہ بِل خواتین کے حقوق کی وزیر نجت ولاؤبلکیسیم نے پیش کیا۔ انہوں نے بدھ کو بِل پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیے جانے سے قبل خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا: ’’عدم مساوات ہر جگہ ہے، لہٰذا ہمیں ہر جگہ اس کا مقابلہ کرنا ہو گا۔‘‘
فرانس جو خود کو انسانی حقوق کا سب سے بڑا علم بردار قرار دیتا ہے، فراخ دلانہ ڈے کیئر سسٹم کے لیے مشہور ہے۔ اس نظام کی بدولت خواتین وہاں زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کر سکتی ہیں جبکہ ان کی ملازمت بھی برقرار رہتی ہے۔
تاہم صنفی مساوات کے شعبے میں مجموعی طور پر فرانس کی پوزیشن اچھی نہیں ہے۔ وہاں مردوں کے مقابلے میں خواتین کی آمدنی اوسطاﹰ 27 فیصد کم ہے جبکہ دیگر او ای سی ڈی (آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ) ملکوں میں یہ شرح 16 فیصد ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہاں خواتین کا جزو وقتی اور کم تنخواہ کے شعبوں میں ملازمتیں کرنا ہے۔
ایک ہی طرح کی ملازمتوں میں بھی وہاں خواتین کو مردوں کے مقابلے میں 10 فیصد کم تنخواہ ملتی ہے۔ بلکیسیم کے مطابق ان کے ہاں خواتین اس لیے پیچھے رہ جاتی ہیں کیونکہ انہیں بچوں کی دیکھ بھال کی وجہ سے ملازمت میں وقفہ لینا پڑتا ہے۔ فرانس میں والدین کے لیے مختص چھٹیوں سے صرف تین فیصد مرد استفادہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’مرد بچوں کی دیکھ بھال کے لیے اپنی کمپنی کو کچھ ماہ کی چھٹی کی درخواست دینے کی جرأت ہی نہیں کرتے۔‘‘
جرمنی نے 2007ء میں ایسے ہی اقدامات کرتے ہوئے والدین کے مختص چھٹیوں کی شرح تین سے بڑھا کر 20 فیصد کی تھی۔
فرانس میں اس قانون کے تحت انتخابات میں مردوں کے تناسب سے کم خواتین امیدوار کھڑی کرنے والی جماعتوں پر جرمانہ بھی لگایا جا سکے گا۔ ورلڈ اکنامک فورم کی صنفی امتیاز سے متعلق رپورٹ برائے 2012ء میں فرانس کا نمبر 57واں ہے۔