فرانس میں نقاب پر پابندی کا قانون نافذ
11 اپریل 2011اس پابندی کے نفاذ کے حوالے سے گزشتہ ہفتے پولیس کو ایک ہدایت نامہ فراہم کیا گیا تھا۔ پولیس سے کہا گیا کہ نقاب اتروانے کے لیے طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔
فرانس سر عام برقعہ پہننے یا چہرہ ڈھانپنے پر پابندی کا قانون نافذ کرنے والا پہلا یورپی ملک بن گیا ہے۔ تاہم وہاں ایک مسلمان پراپرٹی ڈیلر نے خواتین پر زور دیا کہ وہ چاہیں تو سر عام نقاب کا استعمال جاری رکھیں۔ اس نے اپنے حامیوں سے یہ بھی کہا کہ پیر کو پیرس کے وسط میں واقع نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل جا کر خاموش دُعا کریں۔
اس شخص نے خواتین کو جرمانے کی رقوم ادا کرنے کے لیے مدد کی پیش کش بھی کی ہے۔ Rachid Nekkaz نامی اس ڈیلر کا کہنا ہے کہ وہ اپنے منصوبے کی مالی مدد کے لیے بیس لاکھ یورو مالیت کی املاک فروخت کرنے جا رہا ہے۔
متعدد مسلمان رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ نہ تو نقاب کے استعمال کی حمایت کرتے ہیں اور نہ ہی اس پابندی کے قانون کے حامی ہیں۔
اس پابندی کے نفاذ کا وقت بھی نازک قرار دیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ صدر نکولا سارکوزی کی حکمران جماعت یو ایم پی کی جانب سے فرانس میں اسلام کی حیثیت پر بحث شروع کرنے کا اعلان ہے۔ بعض حلقوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ اقدام معاشرے کے ایک حصے کی سوچ کو منفی بنا سکتا ہے۔
مغربی یورپ میں فرانس مسلمان اقلیتی آبادی والا سب سے بڑا ملک ہے، جہاں پچاس لاکھ مسلمان آباد ہیں۔ تاہم وہاں برقعہ اوڑھنے یا نقاب کا استعمال کرنے والی مسلمان خواتین کی تعداد صرف دو ہزار بتائی جاتی ہے۔
دوسری جانب فرانس میں اس شہری کے خلاف مقدمے کی سماعت بھی پیر کو شروع ہو رہی ہے، جس نے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی بے حرمتی پر مبنی ایک ویڈیو انٹرنیٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے نسلی منافرت کو ہوا دینے کی کوشش کی تھی۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی