فرینکفرٹ میں دنیا کے سب سے بڑے کتب میلے کا افتتاح
11 اکتوبر 2011عام شائقین کے لیے دنیا کے اس سب سے بڑے بُک فیئر کے دروازے بدھ 12 اکتوبر سے کھولے جا رہے ہیں۔ یہ میلہ 16 اکتوبر تک جاری رہے گا۔
امید کی جا رہی ہے کہ پانچ دنوں کے دوران اس نمائش کو تین لاکھ سے زائد لوگ وزٹ کریں گے۔ ہر سال اس نمائش میں کسی ایک ملک کو مہمان خصوصی یا گیسٹ آف آنر کا درجہ دیا جاتا ہے اور اس برس یہ اعزاز آئس لینڈ کو دیا گیا ہے۔ اس برس اس میلے میں دنیا بھر سے شریک ماہرین کی خصوصی توجہ تخلیقی کام کے ڈیجیٹل استعمال سے متعلقہ امور پر ہے۔ میلے میں ایک ہال تخلیقی صنعت سے وابستہ اداروں کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ اس دوران نصف سے زائد ایونٹس بھی ڈیجیٹائزیشن سے ہی متعلق ہیں۔ اس حوالے سے ای بُکس کو خصوصی اہمیت حاصل ہے جنہوں نے کتابوں کو اب محض لکھے گئے لفظوں کی قید سے آزاد کر کے انہیں صوتی اور بصری شکل بھی دے دی ہے۔
اس دوران شائقین کی دلچسپی کے لیے نہ صرف نمائش گاہ کے علاقے میں خصوصی ایونٹس کا انعقاد کیا گیا ہے بلکہ اس حوالے سے فرینکفرٹ شہر میں بھی خاص طور پر انتظامات کیے گئے ہیں۔
اس برس اس میلے میں دنیا کے 110 ممالک سے نمائش کنندگان اس میلے میں شریک ہیں۔ ان کی مجموعی تعداد ساڑھے سات ہزار بنتی ہے۔ پاکستان سے اس سال صرف دو کمپنیاں اس میلے میں شریک ہیں۔ ان دونوں ناشرین کا تعلق لاہور سے ہے اور یہ ہیں قدرت اللہ کمپنی اور تاج کمپنی۔ پچھلے برس اس میلے میں سات کمپنیاں شریک ہوئی تھیں۔
اس موقع پر جرمن بُک ڈیلرز ایسوسی ایشن نے اعلان کیا ہے کہ دو ہزار گیارہ کا جرمن بُک پرائز مشرقی جرمن ادیب اوئیگن رُوگے کو اُن کے ناول ’کم ہوتی ہوئی روشنی کے دور میں‘ کے لیے دیا جائے گا۔ اس ناول میں ستاون سالہ رُوگے نے سابق جرمن ڈیموکریٹک ری پبلک میں پچاس برسوں کے دوران چار نسلوں کی ایک کہانی بیان کی ہے۔ انعام کی مالیت پچیس ہزار یورو ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: امجد علی