فضائی آلودگی: بھارت میں ہلاکتیں، چین سے بھی بڑھ سکتی ہیں
18 اگست 2016خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بوسٹن میں قائم ’ہیلتھ ایفکٹ انسٹیٹیوٹ‘ (HEI) کے صدر ڈَین گرین باؤم کا کہنا ہے، ’’بھارت کی صورت حال چین کے مقابلے میں کہیں زیادہ تیز رفتاری سے خراب ہو رہی ہے۔‘‘ اس کی وجوہات کے حوالے سے گرین باؤم کا کہنا تھا، ’’یقیناﹰ ایسا اس لیے ہو رہا ہے کیوں کہ انڈیا فضائی آلودگی کے خلاف ضروری ایکشن نہیں لے رہا۔‘‘
HEI اور چین اور بھارتی یونیورسٹیوں کے گروپوں کی طرف سے حال میں کہا گیا تھا کہ دنیا بھر میں فضائی آلودگی کے سبب ہونے والی کُل اموات میں سے نصف سے بھی زائد صرف دو ممالک یعنی بھارت اور چین میں ہوتی ہیں۔ چین میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹ اس آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں تاہم بھارت بھی کوئلے کے سبب پیدا ہونے والی آلودگی پر قابو پانے کے لیے فضائی پالیسیوں پر مناسب طور پر عملدرآمد نہیں کر سکا۔
اب سے 2020ء تک چین نے کوئلے کی پیداوار میں 500 ملین ٹن کمی لانے کا ہدف رکھا ہوا ہے۔ یہ مقدار موجودہ سالانہ پیداوار کا قریب 19 فیصد بنتی ہے۔ اس کے علاوہ چین نے اپنے پاور سیکٹر میں فضائی آلودگی کا سبب بننے والے ذرائع سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 60 فیصد تک کمی لانے کا بھی فیصلہ کیا ہوا ہے۔ چین کے بر خلاف بھارت نے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس کے بارے میں کاربن کے اخراج کے معیارات رواں برس ہی متعارف کرائے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق بھارت اپنی کوئلے کی پیداوار میں اضافہ کر رہا ہے۔ اس کی وجہ وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے اپنے اس انتخابی وعدے کو پورا کرنے کی کوشش بھی ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ ملک کی 1.3 بلین آبادی کو بجلی فراہم کریں گے۔
گرین باؤم کے مطابق، ’’چین کی طرف سے کوئلے سے چلنے والے اپنے پاور پلانٹس اور ان صنعتوں سے کاربن کے اخراج میں کمی لانے کے لیے اقدامات بھارت کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر ہیں۔‘‘
HEI اور بیجنگ میں قائم Tsinghua University کی طرف سے جاری کی جانے والی ایک ریسرچ کے مطابق کوئلہ جلائے جانے کے سبب چین میں 2013ء کے دوران 1.35 بلین کی آبادی میں 366،000 قبل از وقت ہلاکتیں ہوئیں۔ HEI بھارت کے حوالے اعداد وشمار آئندہ برس جاری کرے گا۔