فضائی آلودگی کے باعث ہر سال 6.5 ملین اموات
27 جون 2016خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی کے باعث ہر سال 6.5 ملین افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر، تمباکو نوشی اور خوراک سے جڑی بیماریوں کے بعد فضائی آلودگی دنیا میں اموات کی چوتھی بڑی وجہ ہے۔
ہوا میں موجود ایسڈ، مٹی، نائیٹروجن آکسائیڈ اور سلفر آکسائیڈ فضائی آلودگی کے مضر اثرات کا باعث بنتے ہیں۔ فضا میں ان کی موجودگی پھیپھڑوں کے سرطان، دل کی بیماریوں اور فالج کا سبب بن سکتی ہے۔ ’بین الاقوامی انرجی ایجنسی‘ آئی ای اے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق فضا میں ان مضر ذرات کا اخراج توانائی کی غیر موثراور بغیر کسی ضابطے کے پیداوار اور استعمال کے باعث ہے۔ اور اگر اس نظام میں ردو بدل نہ کی گئی تو سن 2040 تک متوقع اوسط عمر سے قبل سالانہ اموات کی تعداد 4.5 ملین ہو جائے گی۔ ان اموات کی 90 فیصد تعداد ایشیا میں ہوگی۔
اس رپورٹ کے مطابق صنعتی ممالک میں مضر صحت سبز مکانی گیس کا اخراج کم ہوتا جائے گا تاہم بھارت، جنوب مشرقی ایشیا اور افریقہ میں توانائی کی بڑھتی مانگ کے باعث ان گیسوں کا اخراج بڑھے گا۔
بین الاقوامی انرجی ایجنسی کے مطابق توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کو 7 فیصد بڑھانے سے صنعتی فضائی آلودگی سے سن 2040 تک متوقع عمر سے قبل اموات کو 2.8 ملین اور گھریلو اصرافِ توانائی کی وجہ سے آلودگی کے باعث متوقع عمر سے قبل اموات کو 1.3 ملین تک محدود کیا جاسکتا ہے۔
آئی ای اے کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر فاتیہ بیرول نے لندن میں صحافیوں سے گفتگو میں بتایا، ’’ یہ رقم بہت ہی معمولی ہے، سرمایہ کاری میں صرف 7 فیصد اضافے سے تین ملین سے زائد انسانی جانوں کو بچایا جا سکے گا۔‘‘
بین الاقوامی انرجی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہر ملک کو فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے طویل مدتی اہداف مقرر کرنا ہوں گے۔ اس کے علاوہ عالمی سطح پر متبادل توانائی کے استعمال کو بڑھانا ہو گا، مشینوں کو کارکردگی کو بہتر بنانا اور مضر اثرات کے اخراج کو کنٹرول کرنا ہوگا۔