فطرت کے عجیب رنگ
سیلاب، زلزلہ، طوفان: 2015 ء کو متعدد ناگہانی آفات کا سامنا رہا۔ جن کے طویل مدتی نتائج آبادی والےعلاقوں میں بڑی تباہی کی شکل میں سامنے آئے۔
خطرناک رومان
43 سال سے پکنے والا چلی کا لاوا ’’کالبوکو‘‘ گزشتہ برس اپریل میں پھٹ ہی گیا۔ اس آتش فشاں کے پھٹنے سے پیدا ہونے والی راکھ 15 کیلو میٹر اونچے بادلوں تک پھیل گئی۔ 20 کلومیٹر ارد گرد کے علاقوں کو خالی کروالیا گیا۔ چلی کے سب سے بڑے شہر کا ہوائی اڈہ بند کر دیا گیا، چند ہی روز کے وقفے سے ’’کالبوکو‘‘ دوسری اور تیسری بار پھٹا۔
ہنگامی صورت حال میں ریسکیو
فوجی نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں زلزلے سے منہدم ہو جانے والے ایک گھر کے ملبے تلے دبے ایک چھوٹے بچے کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ زلزلے کے جھٹکے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی تک محسوس کیے گئے۔ نیپالی حکومت کے مطابق اس زلزلے میں آٹھ لاکھ آٹھ ہزار انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔
سر سے پیر تک راکھ ہی راکھ
انڈونیشی جزیرے سماٹرا کے شمال میں راقع ماؤنٹ سینابونگ کی زنگ کی مانند بھورے رنگ کی راکھ آنکھ، ناک اور جلد کے پوروں میں گھُس جاتی ہے۔ جولائی کے مہینے میں سماٹرا کے جزیرے سے بہنے والے 2460 میٹر اونچے لاوے نے ارد گرد کے علاقوں میں بے تحاشہ راکھ اگُلی تھی۔ یہ راکھ گھروں اور سڑکوں تک پھلی تھی اور اس سے بچنے کے لیے اکثر لوگ پلاسٹک سے اپنے جسم کو سر سے پیر تک ڈھانک کر باہر نکلتے تھے.
آگ کے خلاف ڈٹے انسان
ستمبر میں امریکی ریاست کیلی فورنیا میں متعدد جنگلات میں آگ لگی۔ کیلی فورنیا ایک صدی سے خُشک سالی کا شکار ہے اور کسی بھی ناگہانی آفت کی بس ایک چنگاری کافی ہوتی ہے اسے اپنی آگ کی لپیٹ میں لینے کی۔ ہزاروں گھر اس کی زد میں آ چُکے ہیں۔ فائر بریگیڈ کے دس ہزار سے زائد کارکن اس صورتحال سے نمپٹے کے لیے تعینات رہ چُکے ہیں۔
طوفان سے پہلے کوئی خاموش نہیں
ستمبر کے اواخر میں چینی صوبے فیوجیان میں 119 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والا طوفان Dujuan روک تھام کی تمام تر کوششوں کے باوجود چین کے کم ازکم 400 گھروں کو بہا لے گیا اور اکتیس ہزار ہیکٹر زمینی رقبہ زیر آب آ گیا۔ اس سے پہلے وہ تائیوان میں جانی اور مالی نقصانات کا سبب بن چُکا تھا۔
بھارتی ریاست زیر آب
بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو کے شہر چنئی میں 100 سال میں ہونے والی شدید ترین بارش میں تقریبا 280 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد عارضی کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ آبادی کے اعتبار سے بھارت کا چوتھا بڑا شہر اور موٹر کار سازی اور آئی ٹی آؤٹ سورسنگ کا مرکز ہے۔ اس کے بعض علاقوں میں دس دس فٹ سے بھی زیادہ پانی کھڑا ہے۔