فلسطینی ریاست کا قیام: یورپ یکطرفہ اعلان کے خلاف
15 جون 2011یورپی یونین فلسطینیوں کی ایک آزاد ریاست کے قیام کے یکطرفہ اعلان کے اس لیے خلاف ہے کہ یونین کی اعلیٰ قیادت کی رائے میں ایسا کرنا غیر سود مند بلکہ خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔ یہی بات یورپی یونین کی پارلیمان کے اسپیکر Jerzy Buzek نے ابھی حال ہی میں رملہ میں فلسطینی وزیر اعظم سلام فیاض کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران اور اس کے بعد بھی کہی۔
پولینڈ سے تعلق رکھنے والے یورپی پارلیمان کے اسپیکر کے بقول یورپی یونین فلسطینیوں کی اپنی ایک خود مختار ریاست کے قیام کی خواہش اور اس پر جلد از جلد عملدرآمد کی کوششوں کی وجوہات کو سمجھتی ہے۔ تاہم ایسا کوئی بھی فیصلہ اسی صورت میں سود مند ہو سکتا ہے، جب ایسا مذاکرات کے ذریعے کیا جائے۔ ساتھ ہی یورپی یونین کی یہ رائے بھی ہے کہ تقریباﹰ تین ماہ بعد ستمبر میں فلسطینی ریاست کے قیام کے اعلان کا منصوبہ مستقبل قریب میں نئی مشکلات کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ پرخطر بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
یورپی پارلیمان کے اسپیکر نے واضح طور پر کہا کہ یورپ ایک ایسی فلسطینی ریاست کے قیام کا خواہش مند ہے، جو مکمل طور پر خود مختار ہو، مغربی اردن اور غزہ پٹی کے علاقے پر مشتمل ہو اور جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔ انہوں نے کہا یہ مشرقی وسطیٰ کے تنازعے کا وہ پائیدار حل ہے، جو یورپی یونین چاہتی ہے، نہ کہ اس بارے میں دوبارہ کوئی نیا اعلان۔
جیرزی بوزیک نے کہا کہ یورپ متحارب فلسطینی گروپوں میں داخلی مصالحت کے عمل کی حمایت کرتا ہے لیکن ساتھ ہی یہ بات بھی پیش نظر رہنی چاہیے کہ اسرائیل کے لیے سب سے اہم بات اس کے ریاستی وجود کا تسلیم کیا جانا اور اس کی سلامتی ہے۔
یورپی پارلیمان کے اسپیکر کے مطابق فلسطینی حکومت اور مستقبل کی آزاد فلسطینی ریاست کو اسرائیل کے بقا کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے ہر قسم کے تشدد کو ترک کرنا ہو گا اور فلسطینیوں کے اسرائیل کے ساتھ اب تک طے پانے والے تمام معاہدوں کا احترام بھی لازمی ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عدنان اسحاق