فلسطینی مظاہرین کو دہشت گرد کہنا ’توہین آمیز‘ ہے، روس
16 مئی 2018روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے ماسکو میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات پر یقین نہیں کر سکتے کہ ’پر امن افراد‘ کے ساتھ ہلاک ہونے والے کم سن اور شیر خوار بچے دہشت گرد تھے۔ ان کے مطابق انہیں دہشت گرد کہنا ’توہین آمیز‘ ہے۔
دو روز قبل اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے کم از کم آٹھ ایسے بچے بھی ہلاک ہوئے تھے، جن کی عمریں سولہ برس سے کم تھیں جبکہ ہلاک ہونے والوں میں ایک شیر خوار بچہ بھی شامل تھا۔
قبل ازیں بیلجیم کی حکومت نے بھی برسلز میں تعینات اسرائیلی سفیر کو طلب کرتے ہوئے ان کے اس بیان پر احتجاج کیا تھا، جس میں انہوں نے تمام فلسطینی متاثرین کو ’دہشت گرد‘ قرار دیا تھا۔
بلیجیم کے وزیر اعظم شارل میشل کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے عام شہریوں کے خلاف طاقت کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین پر براہ راست فائرنگ شرمناک ہے۔
دریں اثناء روسی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ماسکو حکومت کو غزہ اسرائیل بارڈر پر فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے حوالے سے گہری تشویش ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جاری پرتشدد کارروائیوں کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ روس کی جانب سے اسرائیل اور فلسطین کے مابین براہ راست مذاکرات پر بھی زور دیا گیا ہے۔
دوسری جانب امریکا نے غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کی ذمہ داری حماس پر عائد کی ہے۔ منگل کے روز اقوام متحدہ کے اجلاس میں امریکی مندوب نیکی ہیلی کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ روز کے نتائج سے حماس خوش ہو گی۔‘‘
اسرائیلی پارلیمان کے اسپیکر نے بھی رواں ہفتے اسرائیل فلسطین بارڈر پر جھڑپوں کے دوران ہونے والی فلسطینی باشندوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار حماس کو ٹھہرایا ہے۔ یولی ایڈل سٹائن نے اپنے فرانس کے دو روزہ دورے میں فرانسیسی قانون سازوں سے ایک ملاقات میں کہا کہ اسرائیل ایک عرصے سے خبردار کرتا آ رہا ہے کہ حماس دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کے لیے سرحد کے ساتھ اس قسم کے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ چودہ مئی پیر کے روز اسرائیلی دستوں کی طرف سے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں ساٹھ فلسطینی ہلاک اور دو ہزار سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
ا ا / ص ح