فلوجہ پر حملے میں احتیاط کی جائے، السیستانی
25 مئی 2016آیت اللہ علی السیستانی کی طرف سے یہ اپیل دراصل ان خدشات کے تناظر میں سامنے آئی ہے کہ سنی مسلمانوں کی اکثریت والے اس شہر سے داعش کا قبضہ ختم کرانے کے دوران بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہو سکتی ہیں اور یہ صورتحال عراق میں فرقہ ورانہ تناؤ میں مزید اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔
عراق میں 2003ء میں سابق صدر صدام حسین کی حکومت کے بعد سے حکومت کی سربراہی اکثریتی شیعہ آبادی کے رہنماؤں کے پاس ہے۔ صدام حسین سنی مسلمان تھے جو عراق میں تعداد کے لحاظ سے اقلیت میں ہیں۔
السیستانی کے علاوہ عالمی امدادی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے بھی فلوجہ کی واپسی کے لیے پیر 23 مئی سے شروع کیے جانے والی فوجی کارروائی میں احتیاط سے کام لینے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ فلوجہ وہ پہلا عراقی شہر تھا جنوری 2014ء میں دہشت گرد تنظیم داعش کے قبضے میں چلا گیا تھا۔
السیستانی کے ترجمان شیخ عبدالمہدی الکربلائی کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’سید سیستانی نے ایک بار پھر اپنے اس مشورے کو دہرایا ہے کہ جہاد کی اخلاقیات پر عمل کیا جائے۔‘‘ انہوں نے پیغمبر اسلام حضرت محمد کی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا، ’’انتہا پسندی نہ کی جائے۔۔۔ غداری نہ کی جائے۔ بوڑھے لوگوں، نوجوان لڑکوں اور خواتین کو قتل نہ کیا جائے۔ ضرورت کے بغیر درختوں کو نہ کاٹا جائے۔‘‘
انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے والی تنظیموں کی طرف سے گزشتہ چھ ماہ سے محاصرے میں آئے ہوئے اس شہر میں سویلین افراد کی بڑھتی مشکلات سے خبردار کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ لڑائی سے بچ کر نکلنے کی کوشش کرنے والے شہریوں کا تحفظ کریں۔
دوسری طرف خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ داعش فلوجہ کے باسیوں کو شہر سے نکلنے نہیں دے رہی۔ ایک مقامی عراقی اہلکار اور ایک امدادی تنظیم کے مطابق ابھی تک صرف بیس خاندان ہی فلوجہ سے باہر نکل پائے ہیں۔ ایک اور اہلکار کے مطابق آج بدھ کو کوئی بھی خاندان اس شہر سے نہیں نکل سکا ہے کیونکہ عسکریت پسندوں نے شہر کے تمام خارجی راستوں کی نگرانی سخت کر دی ہے۔
فلوجہ کے ایک رہائشی نے بذریعہ انٹرنیٹ خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ آج بدھ 25 مئی کی صبح عراقی فورسز نے فلوجہ کے شمالی اور شمال مشرقی حصوں پر توپخانے سے بمباری کی ہے۔ فلوجہ ہسپتال کے ایک ذریعے کے مطابق چھ سویلین ہلاک جبکہ 11 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ اس ذریعے کے مطابق پیر کے روز سے شروع ہونے والے حملوں کے دوران اب تک کُل 35 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے 21 سویلین جبکہ 14 عسکریت پسند ہیں۔