فلوجہ کے سنی مردوں کو شیعہ ملیشیا کے مبینہ ٹارچر کا سامنا
13 جون 2016بغداد حکومت کے ترجمان سعد الحدیثی کے مطابق صوبائی گورنر کی شکایت پر شیعہ ملیشیا کے بعض اراکین کی جانب سے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ الانبار صوبے کے گورنر صہیب الراوی نے بغداد حکومت کو بتایا ہے کہ انچاس سنی مردوں نے ہتھیار پھینک دیے تھے لیکن انہیں شیعہ مسلمانوں کے ایک گروپ نے ہلاک کر دیا ہے۔ اِس گروپ کو ملیشیا کا حصہ خیال کیا گیا ہے۔ فلوجہ کا شہر الانبار صوبے میں واقع ہے۔
صہیب الراوی کے مطابق تین سے پانچ جون کے دوران 643 سنی مرد لاپتہ ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی بغداد حکومت کو بتایا کہ جو افراد قید میں تھے، اُن پر مختلف طریقوں سے شدید تشدد کیا گیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ عراقی دارالحکومت بغداد کے مغربی سمت کے سنی علاقوں میں شیعہ ملیشیا کے ظلم و جور کی کہانیاں عام ہو چکی ہیں۔ اس جبر میں ہونے والی ہلاکتیں بھی عراق کی فرقہ وارانہ خلیج کو مزید وسعت دے رہی ہے۔
یہ بھی اہم ہے کہ عراقی فوج اپنی پیشقدمی کے دوران بےگھر افراد میں سے پندرہ اور اِس سے بڑی عمر کے افراد کو پوچھ گچھ کے لیے علیحدہ کر لیتی ہے۔ مبصرین کے مطابق اِسی اسکریننگ کے دوران ٹارچر کے طریقے آزمائے جاتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ زید رعد الحسین کا کہنا ہے کہ اسکریننگ جائز ہے لیکن یہ فوجی یا نیم فوجی مت کریں۔
عراقی وزیر دفاع خالد العبیدی کے مطابق ویڈیو فوٹیج کی روشنی میں چار ایسے فوجیوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جو فلوجہ شہر کے بے گھر افراد پر ٹارچر کرتے دیکھے گئے ہیں۔ العبیدی نے کہا کہ اِس طرح کا جبر حقیقت میں اُن قربانیوں اور جدوجہد کو رائیگاں کرنے کے مترادف جو داعش کو شکست دینے کے سلسلے میں دی جا رہی ہیں۔ عراقی وزیر دفاع نے کہا کہ کسی بھی فوجی یا ملیشیا فائٹر کے خلاف شکایت ملی تو اُس کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کر کے قرار واقع سزا دی جائے گی۔
بغداد حکومت کا موقف ہے کہ دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف فوج کے جاری آپریشن میں شریک شیعہ ملیشیا ہاشید شعبی کو بھی واضح طور پر پابند کیا گیا ہے کہ وہ بے گھر افراد کے ساتھ ناروا سلوک یا ٹارچر یا قتل کرنے سے ہر ممکن طریقے سے گریز کرے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ فلوجہ میں سنی آبادی پر شییعہ ملیشیا کے ٹارچر کے قابل یقین اور درست شہادتیں دستیاب ہوئی ہیں۔