1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلپائن میں جنسی رضا مندی کے لیے کم سے کم عمر اب سولہ برس

7 مارچ 2022

فلپائن میں تقریباﹰ ایک صدی پرانے قانون میں ترمیم کر کے جنسی تعلقات کے لیے رضا مندی کی کم سے کم عمر بارہ برس سے بڑھا کر اب سولہ برس کر دی گئی ہے۔ اس ترمیم کے بعد نوجوانوں کو ریپ اور جنسی زیادتیوں سے بچانے میں مدد ملے گی۔

https://p.dw.com/p/488W1
فلپائن میں بچوں کے ریپ اور ان سے جنسی زیادتیوں کے واقعات عام ہیںتصویر: Alexandra Michel/onemorepicture/imago images

منیلا سے پیر سات مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملکی حکومت کی طرف سے اس قانونی ترمیم پر انسانی حقوق کے علاوہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اور بچوں کے جنسی استحصال کے خلاف سرگرم اداروں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اب جنوبی مشرقی ایشیا کے اس ملک میں نوجوانوں کو ریپ اور جنسی استحصال سے بچانے میں مدد ملے گی۔

جنسی رضا مندی کے لیے سب سے کم عمر والے ممالک میں سے ایک

فلپائن کیتھولک مسیحی اکثریت والا ایک ایسا ایشیائی ملک ہے، جو دنیا کی ان ریاستوں میں شمار ہوتا ہے، جہاں اب تک جنسی تعلق کے قیام کے لیے قانونی رضا مندی کے حوالے سے انتہائی کم عمر والا قانون نافذ تھا۔ اس قانون کے تحت 12 سال تک کی عمر کے مقامی لڑکوں اور لڑکیوں کو بھی یہ اجازت تھی کہ اگر وہ چاہیں تو بالغ انسانوں کے ساتھ جنسی رابطے قائم کر سکتے تھے۔

امریکی پادری، فلپائنی گاؤں، جنسی جرائم کی عشروں تک پردہ پوشی

ماہرین کے مطابق یہی قانون اس امر کی وجہ بھی تھا کہ فلپائن میں نہ صرف 12 سال سے زائد عمر کے لڑکے لڑکیاں کسی بھی بالغ انسان سے جسمانی تعلق قائم کر سکتے تھے اور اسی لیے اس ملک میں بچوں کے جنسی استحصال اور جنسی مقاصد کے لیے سیاحت کا رجحان بھی واضح تھا۔

Symbolbild Sexuelle Gewalt
فلپائن میں دس سے لے کر انیس برس تک کی عمر کی روزانہ تقریباﹰ پانچ سو لڑکیاں مائیں بن جاتی ہیںتصویر: OBS/Keystone/picture alliance

اب زیادہ سے زیادہ سزا چالیس سال قید

منیلا حکومت نے جس قانون میں ترمیم کی ہے اور جس پر ملکی صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے نے جمعہ چار مارچ کو دستخط بھی کر دیے تھے، اس کا اعلان آج پیر سات مارچ کو کیا گیا۔ اس ترمیم شدہ قانون کے مطابق اب 16 برس سے کم عمر کے کسی بھی لڑکے یا لڑکی کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنا سنگین جرم ہو گا اور اس کی زیادہ سے زیادہ سزا 40 برس تک قید ہو سکتی ہے۔

کم سن بچیوں کی برہنہ تصویریں، جاپانی ہیڈ ماسٹر کو سزائے قید

اسی قانونی ترمیم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسے ٹین ایجر جوڑوں کو آئندہ بھی استثناء حاصل رہے گا، جن کے مابین جنسی تعلق باہمی رضا مندی سے قائم ہوا ہو اور جن کے درمیان عمر کا فرق تین سال سے زیادہ نہ ہو۔

یونیسیف کا موقف

اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی ادارے یونیسیف کی فلپائن شاخ کی بچوں کے تحفظ سے متعلقہ امور کی ماہر مارگریٹا آردیویلا کا کہنا ہے، ''اس ترمیم شدہ قانون کے ساتھ اب ہمارے ملک میں بچوں کا جنسی جرائم اور جنسی تشدد سے تحفظ آسان ہو جائے گا، چاہے ایسا کوئی بھی تعلق آن لائن رابطوں سے شروع ہوا ہو یا بالمشافہ ملاقات سے۔‘‘

Philippinischer Präsident Rodrigo Duterte
صدر ڈوٹیرٹے کے دستخطوں کے بعد جمعہ چار مارچ کو فلپائن میں یہ قانونی ترمیم مؤثر ہو گئی تھیتصویر: Toto Lozano/Malacanang Presidential Photographers Division/AP/picture alliance

انہوں نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ فلپائن میں ماضی کے مقابلے میں اب زیادہ مؤثر طور پر یہ طے کر دیا گیا ہے کہ کس نوعیت کا جنسی تعلق کن حالات میں قانوناﹰ کسی نوجوان لڑکے یا لڑکی کا ریپ تصور کیا جائے گا۔

1930ء سے نافذ چلا آ رہا قانون

منیلا حکومت نے جس ملکی قانون میں ترمیم کی ہے، وہ 1930ء سے نافذ چلا آ رہا تھا۔ بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم تنظیمیں طویل عرصے سے یہ کہتی چلی آ رہی تھیں کہ جنسی تعلق کے لیے رضا مندی کی 12 سال کی کم سے کم عمر کسی بھی طور قابل فہم یا قابل قبول نہیں تھی۔

تیرہ کم سن بچیوں کا ریپ، انڈونیشی مدرسے کے پرنسپل کو عمر قید

ماضی میں 12 سال کی عمر کی یہ حد اس لیے بھی تنقید کی زد میں تھی کہ ریپ یا جنسی استحصال کے نتیجے میں حاملہ ہو جانے والی لڑکیوں کو سماجی دباؤ کے باعث اکثر اسقاط حمل بھی نہیں کروانے دیا جاتا تھا، جس کا ایک اہم سبب ملک کی اکثریتی آبادی کے کیتھولک مسیحی عقائد بھی تھے۔

ملکی پارلیمان کے دونوں ایوانوں نے اس قانونی ترمیم کی منظوری گزشتہ سال دسمبر میں ہی دے دی تھی۔

جسم فروشی پر مجبور فلپائنی بچیاں

فلپائن، آن لائن چائلڈ سیکس کا بڑا عالمی مرکز

فلپائن کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ اس ملک کی آبادی کی اکثریت غربت کا شکار ہے اور عالمی سطح یہ ملک بچوں سے آن لائن سیکس کے بڑے مراکز میں سے ایک ہے۔ وہاں بچوں کا ریپ اور بچوں سے جنسی زیادتیوں کے واقعات بھی عام ہیں۔

بھارتی خاتون کو گینگ ریپ کے بعد دہلی کی سڑکوں پر پھرایا گیا

اس ملک میں بچوں کا جنسی استحصال اتنا زیادہ ہے کہ سرکاری اعداد و شمار بھی تصدیق کرتے ہیں کہ وہاں ہر روز 10 سے لے کر 19 برس تک کی عمر کی تقریباﹰ 500 لڑکیاں بچوں کو جنم دیتی ہیں۔

ملکی حکومت کے تعاون سے یونیسیف کی طرف سے 2015ء میں مکمل کیے گئے ایک ملک گیر مطالعے سے پتہ چلا تھا کہ فلپائن میں 13 سے لے کر 17 برس تک کی عمر کے ہر پانچویں بچے کو جنسی تشدد کا سامنا رہا تھا اور ہر 25 بچوں میں سے ایک کو بچپن ہی میں ریپ بھی کر دیا گیا تھا۔

م م / ا ا (اے پی، اے ایف پی)