1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فوجی عدالتیں، نو عسکریت پسندوں کو پھانسی کی سزائیں

امتیاز احمد1 جنوری 2016

فوجی عدالتوں نے دہشت گردی اور شیعہ کمیونٹی کے خلاف کارروائیوں میں ملوث نو ملزمان کو موت کی سزائیں سنائی ہیں۔ پاکستانی طالبان اور حرکت الجہادِ اسلام کے علاوہ ان میں سے پانچ ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ سے ہے۔

https://p.dw.com/p/1HWjt
Raheel Sharif Pakistan
تصویر: picture-alliance/dpa/K.Nietfeld

فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث نو عسکریت پسندوں کو سزائے موت دینے کی توثیق کر دی گئی ہے۔ جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’آج چیف آف آرمی اسٹاف کی طرف سے نو سخت گیر دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی گئی ہے۔ یہ دہشت گردی سے متعلق سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے میں ملوث تھے۔‘‘

سزا پانے والوں میں محمد غوری بھی شامل ہے اور اس کا تعلق پاکستانی طالبان سے ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ عسکریت پسند راولپنڈی کی گیریژن مسجد پر ہونے والے حملے میں ملوث تھا۔ دسمبر دو ہزار نو میں کیے جانے والے اس حملے کے نتیجے میں اڑتیس افراد ہلاک جبکہ ستاون زخمی ہو گئے تھے۔

اسی طرح ایک عسکریت پسند عبدالقیوم کا تعلق حرکت الجہادِ اسلام سے ہے۔ بیان کے مطابق یہ ملزم ملتان میں واقع انٹر سروسز انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹر پر ہونے والے کار بم خودکش حملے میں ملوث تھا۔ دسمبر دو ہزار نو میں کیے جانے والے اس حملے کے نتیجے میں سات افراد ہلاک جبکہ بہتر زخمی ہوگئے تھے۔

اسی طرح دو دیگر عسکریت پسند فوجیوں پر حملے کرنے میں ملوث بتائے گئے ہیں جبکہ سزائے موت پانے والوں میں سے پانچ کا تعلق کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ سے بتایا گیا ہے۔ فوجی بیان کے مطابق سپاہ صحابہ کے یہ جنگجو لاہور میں شیعہ کمیونٹی کے خلاف ہونے والے حملوں میں ملوث تھے۔

فوجی حکام کی طرف سے ان ملزمان کے خلاف مقدموں کی سماعت بند دروازوں کے پیچھے کی گئی ہے اور یہ بھی معلومات فراہم نہیں کی گئیں کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے اور کب گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ بھی معلومات فراہم نہیں کی گئیں کی مقدموں کی کارروائی کیسے کی گئی اور ان کے جرائم حقیقی ہونے کے حوالے سےکون سے شواہد پیش کیے گئے۔

دہشت گردی کے خلاف امریکا کا فرنٹ لائن اتحادی بننے کے بعد سے پاکستان کو مقامی عسکریت پسندی کا سامنا ہے اور مقامی مسلح گروپوں کی کارروائیوں میں اب تک ہزاروں پاکستانی شہری اور فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

پاکستان میں دسمبر 2014ء کے پشاور حملے کے بعد سزائے موت پر عمل درآمد پر پابندی ختم کر دی گئی تھی اور اس وقت سے اب تک 300 سے زائد افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔ پاکستان نے آئین میں ترمیم کرتے ہوئے فی الحال دو سال کی مدت کے لیے فوجی عدالتیں قائم کر رکھی ہیں تاکہ دہشت گردی کے ملزمان کو جلد از جلد سزائیں سنائی جا سکیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں ان فوجی عدالتوں میں سنائے جانے والے فیصلوں کی شفافیت کے بارے میں شک کا اظہار کرتی ہیں۔