فون ہیکنگ اسیکنڈل کی گونج امریکہ میں بھی، تحقیقات شروع
15 جولائی 2011برطانیہ میں قائم نیوز انٹرنیشنل کو اس وقت ایک بڑے اسکینڈل کا سامنا ہے کہ اس نے مبینہ طور پر کئی ہلاک شدگان افراد کے گھر والوں کے ٹیلی فون ہیک کیے۔ نیوز انٹرنیشنل نیویارک میں قائم نیوز کارپوریشن کی ملکیت ہے۔ اس کمپنی کے مالک میڈیا آئیکون روپرٹ مرڈوک ہیں۔
برطانیہ میں اسکینڈل کا شکار ہونے کے بعد امریکی قانون دان کئی دنوں سے مطالبہ کر رہے تھے کہ اس بات کی تحقیقات کی جائیں کہ کیا نیوز کارپوریشن کے اہلکاروں نے گیارہ ستمبر کے دہشت گردانہ واقعے کے متاثرین کے بھی ٹیلی فون ہیک کرنے کی کوشش کی یا نہیں۔ نیویارک میں امریکی وفاقی پولیس FBI کے ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا،’ہم ایسے الزامات سے آگاہ ہیں اور ہم ان باتوں کا بغور جائزہ لے رہے ہیں‘۔
ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا،’نائن الیون کے واقعے کے بارے میں عائد کیے گئے الزامات پر کارروائی نیویارک شہر سے باہر کی جائے گی‘۔ دریں اثناء امریکی محکمہ ء انصاف کے ترجمان نے کہا،’ہم تحقیقات کی نوعیت کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کریں گے تاہم اگر ہم نے دیکھا کہ اس حوالے سے کوئی غیر قانونی طریقہ اختیار کیا گیا ہے تو ہم مناسب ایکشن لیں گے‘۔
دریں اثناء امریکی داخلی سلامتی کمیٹی کے چیئر مین پیٹر کنگ نے بھی FBI کو ایک خط ارسال کیا ہے، جس میں انہوں نے زور دیا ہے کہ نیوز کارپوریشن پر عائد کیے گئے ان تمام الزامات کی مناسب طریقے سے چھان بین کی جائے۔ ڈیموکریٹ سینیٹر جے روکی فیلر اور باربرا باکسر نے بھی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر سے مطالبہ کیا ہے کہ دیکھا جائے کہ اس اسکینڈل میں امریکی قوانین کو توڑا گیا ہے یا نہیں۔ دریں اثناء اٹارنی جنرل نے تصدیق کی ہے کہ نیوز کارپوریشن پر عائد کیے گئے الزامات کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
امریکہ میں روپرٹ مرڈوک کے میڈیا ایمپائر پر یہ الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ اس نے رپورٹنگ کی غرض سے نائن الیون کے متاثرین کے پیغامات کو غیر قانونی طور پر ہیک کیا ہے۔
دریں اثناء وال اسٹریٹ جرنل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں مرڈوک نے کہا ہے کہ فون ہیکنگ اسکینڈل میں ان کی کمپنی نے اس بحران کو بہت اچھے طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے وہ اپنے طور پر بھی ایک خصوصی کمیٹی قائم کریں گے تاکہ حقائق تک پہنچا جا سکے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امجد علی