فون ہیکنگ معاملہ: نیوز آف دی ورلڈ کا آخری بار ’شکریہ اور الوداع‘
10 جولائی 2011ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب لندن کے مشرقی حصے میں واقع نیوز آف دی ورلڈ کے دفتر سے اس اخبار کے مدیر اعلیٰ کولن مائلر اپنی پوری ٹیم کے ہمراہ باہر آئے۔ 168 سال سے باقاعدگی سے شائع ہونے والے اس اخبار سے وابستہ ایڈیٹوریل اور پروڈکشن سٹاف کے 270 ارکان ان کے ہمراہ ایک ترتیب میں دفتر سے باہر نکلے، جہاں ملکی اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے کیمروں نے میڈیا کی تاریخ کے اس ناقابل فراموش لمحے کو قید کر لیا۔ اس موقع پر اس اخبار سے وابستہ سٹاف میں خوشی اور دکھ کے ملے جلے تاثرات دیکھنے میں آئے۔
کولن مائلر نے الوداعی جملے ادا کرتے ہوئے اس اخبار کے فرنٹ پیج پر لکھے ’تھینک یو اینڈ گڈ بائے‘‘ کو پڑھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ 168 برس سے شائع ہونے والے اس اخبار کے ساڑھے سات ملین قارئین کو ’غم مگر فخر‘ کے ساتھ الوادع کہتے ہیں۔
اخبار کے اس آخری شمارے کے فرنٹ پیج پر دنیا کی مشہور شخصیات، سیاستدانوں اور شاہی خاندان کے ارکان کی تصاویر کا ایک مونٹاج یا مجموعی عکسی تاثر شائع کیا گیا ہے۔
برطانیہ میں ٹیلی فون ہیکنگ معاملے کے سلسلے میں اس اخبار پر شدید نوعیت کی نکتہ چینی اور یہ معاملہ عدالت میں جانے کے بعد اس اخبار کے مالکان نے جمعرات کے روز اس جریدے کی بندش کا اچانک اعلان کر دیا تھا۔ نیوز آف دی ورلڈ پر الزام ہے کہ اس اخبار کے خبریں جمع کرنے کے طریقے صحافتی معیارات پر پورے نہیں اترتے۔ ان الزامات میں کہا جا رہا ہے کہ نیوز آف دی ورلڈ نے شاہی خاندان، مختلف معرکوں میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے اہل خانہ اور ایک یرغمالی لڑکی، جو بعد میں ہلاک ہوگئی، کے والدین کی وائس میلز اور ٹیلی فون کالز ہیک کی تھیں۔
اس اخبار کے مالک ادارے نیوز کارپوریشن کے سربراہ روپرٹ مرڈوک، جو برطانیہ میں دی سن اور سنڈے ٹائمز نامی اخبارات کے بھی مالک ہیں، لندن پہنچ گئے ہیں۔
خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ اس معاملے کی وجہ سے نیوز کارپوریشن کی برطانوی نشریاتی ادارے بی سکائی بی کی خریداری کے لیے بولی بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ فون ہیکنگ اسکینڈل کے بعد اخبار کے لیے اشتہارات بند ہو جانے نے بھی اس اخبار کی بندش میں کلیدی کردار ادا کیا۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک