فوکوشیما: ایٹمی ری ایکٹروں سے متعلق عالمی کانفرنس کی تجویز
1 اپریل 2011اس پس منظر میں فرانس نے، جو دنیا کا ایٹمی توانائی پر سب سے زیادہ انحصار کرنے والا ملک ہے، مئی کے مہینے میں ایک ایسی عالمی کانفرنس کے انعقاد کی تجویز پیش کی ہے، جس میں ایٹمی ری ایکٹروں سے متعلق عالمگیر سطح پر نئے رہنما ضابطے وضع کیے جا سکیں۔ اس کا ایک ثبوت فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کا جمعرات کو کیا جانے والا جاپان کا وہ دورہ بھی ہے، جس کا ایک مقصد اس بارے میں مجوزہ عالمی کانفرنس کے لیے جاپان کی تائید حاصل کرنا تھا۔
نکولا سارکوزی نے، جو بیس کے گروپ G20 کے سربراہ بھی ہیں، ٹوکیو کے اپنے مختصر دورے کے دوران کہا کہ دنیا کو اس سارے معاملے پر بڑے تحمل سے غور کرنا ہو گا تاکہ ایسی کوئی بھی آفت دوبارہ کبھی دیکھنے میں نہ آئے۔
فرانسیسی صدر سارکوزی کا دورہء ٹوکیو گیارہ مارچ کے اس شدید زلزلے اور تباہ کن سونامی لہروں کے بعد سے کسی بھی غیر ملکی رہنما کا پہلا دورہء جاپان تھا، جس کے نتیجے میں جاپان میں تاریخی نوعیت کی تباہی دیکھنے میں آئی۔ ان دونوں قدرتی آفات کے باعث صنعتی طور پر ترقی یافتہ ملک جاپان کے شمال مشرقی حصے میں اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباﹰ 28 ہزار انسان یا تو ہلاک ہو چکے ہیں یا ابھی تک لاپتہ ہیں۔
اس کے علاوہ اسی زلزلے اور سونامی لہروں کے سبب ہونے والی تباہی کی صورت میں جاپان کو قریب 300 بلین امریکی ڈالر کے برابر مادی نقصانات بھی ہوئے۔ اس طرح جاپان کے لیے یہ زلزلہ ’دنیا کی سب سے مہنگی قدرتی آفت‘ ثابت ہوا۔
جاپانی وزیر اعظم ناؤتو کان نے، جنہیں اس وقت اپنے ملک میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اب تک کی سب سے مشکل صورت حال اور شدید ترین عوامی دباؤ کا سامنا ہے، فرانسیسی صدر کے موقف اور یکجہتی کے اس اظہار کا خیرمقدم کیا ہے۔ اس موقع پر جاپانی سربراہ حکومت نے کہا کہ انہوں نے اس دورے پر فرانسیسی صدر کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور انہیں یہ جاپانی کہاوت بھی سنائی: ’’وہ شخص جو شدید برسات کے دن بھی آپ سے ملنے آئے، وہی آپ کا سچا اور قابل اعتماد دوست ہے۔‘‘
دریں اثناء جاپان میں کو ابھی تک فوکوشیما کے ایٹمی بجلی گھر کے ری ایکٹر نمبر ایک کی وجہ سے شدید خطرات کا سامنا ہے۔ اس بجلی گھر کی منتظم کمپنی کے بیانات کے مطابق تباہی کا شکار ہونے والی ان ایٹمی تنصیبات کے نیچے زیر زمین پانی میں آئیوڈین 131 نامی تابکار مادے کی موجودگی کی شرح اس مادے کی پانی میں موجودگی کی زیادہ سے زیادہ مقررہ حد سے بھی دس ہزار گنا زیادہ ہو چکی ہے۔
اسی دوران فوکوشیما کے قریبی سمندری علاقے میں بھی بہت زیادہ تابکار اثرات کی موجودگی کی ایک نئی ریکارڈ شرح دیکھنے میں آئی ہے۔ ٹوکیو حکومت کے بیانات کے مطابق اب ملک میں نئے ایٹمی ری ایکٹروں کی تعمیر سے متعلق ’بنیادی طور پر نئے سرے سے غور و فکر‘ لازمی ہو گیا ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: شامل شمس