'فیس بک نئے فیچر کی بدولت گوگل میل کے مقابلے پر آسکتا ہے'
17 نومبر 2010دوسری جانب بعض حلقوں کی جانب سے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس کی پرائیویسی پالیسی کے قابل اعتبار ہونے پر بھی سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔
کیلیفورنیا کے شہر سان فرانسسکو میں منعقد ایک پریس کانفرنس میں فیس بک کے بانی مارک سوکربرگ نے اس نئے فیچر کو" فیس بک میسیجنگ" کے نام سے متعارف کروایا۔ اس سروس کو استعمال کرتے ہوئے انٹرنیٹ صارفین ایس ایم ایس کے تیز ترین ذریعے سے بھی اپنا پیغام مطلوبہ فرد تک پہنچا سکیں گے۔
ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق اس فیچر کے ذریعے پچاس کروڑ سے زائد افراد کے زیراستعمال فیس بک، گوگل جیسی ای میل سروس کے مقابلے پر آسکتا ہے۔ اگرچہ فیس بک کے بانی کا کہنا ہے کہ میسیجنگ کا یہ طریقہ ای میل نہیں ہے تاہم اس سروس کو استعمال کرنے والوں کے میسیجنگ ایڈریس میں مطلوبہ فرد کے نام کے ساتھ @facebook ٹائپ کرنا ہوگا جس کی وجہ سے یہ کافی حد تک ای میل سے مشابہ ہے۔
فیس بک کی جانب سے بہت جلد متعارف کرائے جانے والے اس فیچر کے آغاز کے ساتھ ہی فیس بک استعمال کرنے والے صارفین اس کے ذریعے پیغامات کا تبادلہ شروع کرسکتے ہیں۔ تاہم اس کے ذریعے صارفین کو اپنے دوستوں کی جانب سے جب پہلی ای میل ملے گی وہ junk فولڈر میں چلی جائے گی جہاں سے صارف کو اسے اپنی سیف لسٹ میں شامل کرنے کے علاوہ اپنے بنیادی فولڈر میں منتقل کرنا ہوگا۔
فیس بُک کا ایک فیچر جسے کانفرنس میں خاص طور سے واضح کیا گیا وہ تھا اس کا آرکائیو فنکشن۔ اس کا مقصد ان تمام میسیجز کے تبادلوں کا ریکارڈ رکھنا ہے جو اس میسینجر کے ذریعے کئے جائیں گے۔
فیس بک کے بانی جہاں ایک طرف ان نئے فیچرز کو لانچ کرنے میں پر جوش ہیں وہیں اس کی پرائیویسی پالیسی پر اٹھنے والے سوالوں کے جواب میں ان کا کہنا تھا اس میں محفوظ ہونے والے تمام میسیجز اور باقی تمام انفارمیشن تک رسائی صرف اکاؤنٹ کے صارف ہی کے پاس ہو گی۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت : افسر اعوان