فیصل آباد وولفز بھارت میں
16 ستمبر 2013ممبئی حملوں کے بعد پاکستان اور بھارت کے کرکٹ تعلقات میں بھی ڈیڈلاک رہا ہے اور گزشتہ چھ برس میں روایتی حریفوں کے درمیان کوئی ٹیسٹ سیریز منعقد نہیں ہو سکی۔ نوید انجم جنہوں نے چوبیس برس پہلے عمران خان کی قیادت میں بھارت کے خلاف سچن ٹنڈولکر کی ڈیبیوسیریز میں شرکت کی تھی ڈوئچے ویلے کو بتایا ’’ہم بھارتی کھلاڑیوں کو پاکستانی حالات کے بارے میں قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ یہاں کرکٹ کھیلی جا سکتی ہے اور اس کے لیے وہ اپنے بورڈ اور حکومت پر زوردیں‘‘۔
فیصل آباد وولفز کی ٹیم ایک ایسے مرحلے پر بھارت کا دورہ کر رہی ہے، جب دونوں ممالک کی سرحدوں پر پارہ معمول سے کہیں زیادہ ہے۔ مگر نوید انجم کا کہنا تھا کہ انہیں سیکورٹی کی زیادہ فکر نہیں کیونکہ یہ میزبان ملک کی ذمہ داری ہے۔ ’’ ہم پیشہ ور کرکٹر ہیں اور ہمیں ہر جگہ کرکٹ کھیلنے کے لیے تیار رہنا پڑتا ہے‘‘۔
فیصل آباد وولفز پاکستان کی ڈومیسٹک ٹوئنٹی ٹوئنٹی چیمپئن ہے اوراس کی قیادت مصباح الحق کررہے ہیں۔ ویزوں کے اجراء میں بھارتی حکام کی جانب سے پس و پیش سے کام لینے کے سبب ایک موقع پر یہ دورہ خطرے میں پڑ گیا تھا۔ کھلاڑی دلبرداشتہ تھے مگر دونوں ملکوں کے درمیان جاری بیک ڈور ڈپلومیسی کی وجہ سے جمعہ کو پاکستانی کرکٹرز کو بھارتی ویزے جاری کر دیے گئے۔ اس بارے میں فیصل آباد کے وکٹ کیپر محمد سلمان نے بتایا کہ بھارتی پرستار بھی پاکستانیوں کی طرح جذباتی ہیں اس لیے چیمپئنز لیگ میں ان کے سامنے کھیلنے پر وہ بہت پرجوش ہیں۔ سلمان جو دو برس پہلے ویسٹ انڈیز میں پاکستان کی ٹیسٹ کیپ پہن چکے ہیں نےکہا کہ فیصل آباد ٹیم کا اسپن اٹیک اور کمبینیشن بہت مضبوط ہے۔ ان کی ٹیم نے گز شتہ سال دو ٹورنامنٹس ایک میچ کے علاوہ مسلسل ناقابل شکست رہی اور اب بھی وہ اچھے نتائج کے لیے پرامید ہیں۔
فیصل آباد وولفز کو منگل سے شروع ہونیوالے چیمپئنز لیگ کوالیفائنگ راؤنڈ میں کیوی چیمپئن اٹاگو کے بعد بھارت کی ایک مضبوط ٹیم حیدرآباد سن رائزر اور سری لنکا کی ڈومیسٹک چیمپئن کندوراتا سے مقابلہ کرنا ہے۔ اس بارے میں کوچ نوید انجم کا کہنا ہے’’ کپتان مصباح کے علاوہ ہمارے زیادہ تر کھلاڑی دوسروں کے لیے انجان ہیں۔ ہم نے تینوں ٹیموں کوکھیلتے دیکھا ہے جبکہ وہ ہمارے بیٹسمینوں کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے جس کا فیصل آباد کو فائدہ ہوگا‘‘۔
فیصل آباد کے جس کھلاڑی کو تمام دنیا جانتی ہے وہ آف اسپنر سعید اجمل ہیں۔ ان کے بارے میں نوید انجم کہنا تھا کہ اجمل کو ٹیمیں جانتے ہوئے بھی نہیں جان پاتیں۔’’وہ چیمپئن باؤلر ہے اور ہماری جیت میں اسکا کردار اہم ہوگا‘‘۔
یہ تیسرا موقع ہے جب کوئی پاکستانی ڈومیسٹک کرکٹ ٹیم بھارت گئی ہے۔ انیس سو اکیانوے میں جاوید میانداد کی قیادت میں حبیب بینک نے دہلی میں سپرولز کپ کا فائنل کھیلا تھا۔ دو ہزارآٹھ میں سوئی ناردرن گیس کی ٹیم محمد نثار ٹرافی کا فائنل کھیلنے بھارتی دارالحکومت گئی تھی اور مصباح کی کپتانی میں سرخرو ہو کر وطن واپس لوٹی تھی۔