1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیصل آباد میں کیا ہو رہا ہے؟

12 جون 2013

فیصل آباد میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاجیوں کی خواتین کو گھروں کے اندر تشدد کا نشانہ بنانے والے 5 سپاہیوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ علاقے کے مکینوں سے حکام آئندہ احتجاج نہ کرنے کے حوالے سے مذاکرات کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/18oMH
تصویر: Getty Images

منگل کے روز لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کی پاداش میں لاٹھی چارج، پولیس تشدد اور آنسو گیس کی شدید شیلنگ کا نشانہ بننے والے فیصل آباد کے نواحی قصبے کھرڑیاںوالہ میں صورتحال ابھی تک کشیدہ ہے، یہاں پولیس نفری بڑی تعداد میں دکھائی دے رہی ہے، فیصل آباد پولیس کے سربراہ اور ضلعی حکام بھی یہاں موجود ہیں، اس قصبے کی بیشتر بڑی مارکیٹوں میں آج کاروبار بند ہے، کل کے احتجاج میں زخمی ہونے والے بیس کے قریب افراد کو طبی امداد دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس علاقے کےثاقب نامی ایک تاجرکہتے ہیں کہ یہ امن عارضی ہے، کل کے مظاہروں کے بعد آج اس علاقے میں بجلی کی سپلائی کافی بہتر ہو چکی ہے لیکن لوڈشیڈنگ میں اضافے کے بعدعوام پھر دوبارہ سڑکوں پر ہوں گے۔

Elektrizitätskrise in Pakistan 2009
نئی حکومت کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گےتصویر: picture-alliance/dpa

ان کے بقول اس صورتحال نے فیصل آباد میں شاندار انتخابی کامیابی حاصل کرنے والی مسلم لیگ نون کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور کر دیا ہے، پنجاب حکومت کے سینیئر وزیر ہنگاموں کے بعد فیصل آباد آئے اور متاثرہ قصبے سے 24 کلومیٹر دور اپنی مرضی کے لوگوں سے ملاقاتیں کرنے کے بعد سب اچھا کی پریس کانفرنس کرکے چلے گئے۔ فیصل آباد کے لوگوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس ضلعے کے صنعتکاروں پر حکومت کی طرف سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ آئندہ پیرکے روزلوڈ شیڈنگ کے خلاف ہونے والا اپنا احتجاج منسوخ کر دیں،

متاثرہ علاقے کے ایک شخص شاہد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اصل بات یہ ہے کہ اس علاقے میں ستارہ گروپ آف انڈسٹریز نے ستارہ انرجی کے نام سے اپنا پاور سٹیشن قائم کر رکھا ہے، اپنی ضروریات پوری کرنے کے بعد یہ صنعتی ادارہ باقی بجلی آس پاس کے علاقوں کو فراہم کرکے واپڈا سے پیسے لے لیتا ہے،اس وجہ سے اس علاقے میں ایک سیکنڈ کے لیے بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی تھی۔

اب واپڈا نے (غالبا پورے ملک میں بجلی کی یکساں لوڈ شیڈنگ کے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد) ستارہ انرجی سی شہریوں کو بجلی کی سپلائی بند کر کے واپڈا سے بجلی دینی شروع کر دی تھی اس وجہ سے اس علاقے میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے لوڈشیڈنگ شروع ہو گئی تھی جس پر احتجاج شروع ہو گیا، پنجاب حکومت نے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ شیڈول کے بغیر لوڈشیڈنگ اب نہیں ہوگی۔

Symbolbild- Proteste in Pakistan Elektrizitätsknappheit
لوڈ شیڈنگ کے ستائے ہوئےعوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو حکومت کو ایک بڑی احتجاجی تحریک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہےتصویر: Getty Images

متاثرہ علاقے کے سپرنٹنڈنٹ پولیس ناصر سیال نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ خواتین کو تھپڑ مارنے والے پولیس اہلکاروں کو تو معطل کر دیا گیا ہے لیکن واپڈا کے دفتروں، ایمبولینسوں اور سرکاری املاک پر حملہ کرنے والے مظاہرین کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہو سکی ہے، اس سلسلے میں اعلی حکام اور لوگوں کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔

پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود رشید نے احتجاج کرنے والے لوگوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس معاملے کو اسمبلی میں بھی اٹھائیں گے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے کئی دوسرے علاقوں میں بھی اس وقت لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج جاری ہے۔

سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے وگرنہ لوڈ شیڈنگ کے ستائے ہوئےعوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو حکومت کو ایک بڑی احتجاجی تحریک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: عابد حسین