قبائلی علاقوں میں نیا نظام متعارف کروادیا۔ زرداری
14 اگست 2012صدر زرداری نے پاکستان کے 66 ویں یوم آزادی پر کہا کہ یہ نظام قبائلی عوام کی خواہشات اور روایات کے مطابق ہے۔ انہوں نے یہ اعلان اتوار کی شب کیا۔ قبائلی علاقے میں اب تک نوآبادیاتی دور کا فاٹا کرائم ریگولیشن ایکٹ ایف سی آر نافذ رہا، جس کے تحت بیشتر اختیارات ایک شخص ’پولیٹکل ایجنٹ‘ کے پاس مرکوز رہا کرتے تھے۔ مرکزی حکومت کے نمائندہ کے طور پر صوبائی گورنر ان پولیٹیکل ایجنٹس کے ذریعے ان نیم خودمختار قبائلی علاقوں میں مرکزی حکومت کی رٹ قائم رکھتے تھے۔ ایف سی آر کے قانون کو قبائلی علاقے کی پسماندگی کی ایک بڑی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔
قبائلی علاقہ مجموعی طور پر سات علاقوں خیبر، مومند، اورکزئی، کُرم، باجوڑ، شمالی اور جنوبی وزیرستان پر مشتمل ہے۔ یہ قبائلی علاقے افغانستان کے ساتھ متصل ہیں اور ثقافتی و تاریخی اعتبار سے بھی اس شورش زدہ ملک کے خاصے قریب ہے۔ یہاں پر افغان۔ سوویت جنگ کے اثرات اب بھی موجود ہیں اور یہ تمام قبائلی علاقے طالبان کی بپا کی ہوئی شورش کا شکار ہیں۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق حالیہ فیصلہ یہاں عسکریت پسندوں کا اثر و رسوخ کم کرنے کے لیے مقامی آبادی کو زیادہ با اختیار کرنے کی کوشش ہے۔ ڈی پی اے کے مطابق ایف سی آر کا قانون عوام کی خدمت میں ناکام ثابت ہوچکا تھا۔ ڈی پی اے کے مطابق ان علاقوں میں عسکریت پسندوں نے متوازن نظام قائم کر رکھا ہے اور تربیتی مراکز قائم کرکے انہیں افغانستان اور پاکستان میں کارروائیوں کے لیے بھیجا جاتا ہے۔
sks/ km (agencies)