1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’قبضے میں انصاف ممکن نہیں‘، احد تمیمی

22 مارچ 2018

ایک اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارنے پر فلسطینی لڑکی احد تمیمی کو آٹھ ماہ کی سزائے قید سنائی جائے گی۔ ان کے وکیل نے بتایا ہے کہ استغاثہ کے ساتھ ایک ڈیل کے تحت ان کی سزا میں کمی کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2umHM
Westjordanland Militärgericht, Ahed Tamimi bei Ramallah
تصویر: Reuters/A. Awad

سترہ سالہ احد تمیمی نے مغربی اردن کے مقبوضہ علاقے میں ایک اسرائیلی فوجی کو تھپڑ مارا تھا۔ یہ واقع گزشتہ برس پندرہ دسمبر کو چھوٹے سے گاؤں النبی صالح میں رونما ہوا تھا۔ تب احد کی والدہ نے اس واقعے کو فیس بک پر لائیو اسٹریم کر دیا تھا، جس کے بعد یہ ویڈیو وائرل ہو گئی تھی۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک چھوٹی سی لڑکی اسرائیلی فوجی کو تھپٹر مار رہی ہے۔

'تیرہ سالہ فلسطینی لڑکی کو جان سے مارنے کی ضرورت نہیں‘

قینچی سے حملہ کرنے والی فلسطینی لڑکی اسرائیلی پولیس کی گولی سے ہلاک

اسرائیلی لڑکی اور عرب نوجوان کی محبت کی کہانی سے کیسا خطرہ؟

اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کرنے والی لڑکی سوشل میڈیا اسٹار

اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے نتیجے میں احد تمیمی فلسطینیوں کے لیے ایک ’ہیرو‘ بن چکی ہیں۔ جب احد نے النبی صالح میں اپنے گھر کے باہر اس اسرائیلی فوجی کو طمانچہ مارا تھا تو اس وقت وہ سولہ برس کی تھیں۔ تب ہفتہ وار مظاہروں کے پیش نظر اسرائیلی فورسز اس مقبوضہ علاقے میں تعینات تھیں۔

اس واقعے کے بعد احد کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ گزشتہ ماہ ہی ان کے خلاف عدالتی کارروائی شروع کی گئی تھی۔ ان پر مجموعی طور پر بارہ الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی تھی، جن میں اشتعال انگیزی اور حملہ کرنے جیسے سنگین الزامات بھی شامل تھے۔ اس لڑکی کے وکیل گابی لاسکی نے بتایا ہے کہ استغاثہ کے ساتھ ایک ڈیل کے تحت ان کی موکلہ نے کچھ الزامات کو تسلیم کر لیا ہے، جس کی وجہ سے انہیں طویل سزا نہیں سنائی جائے گی۔ احد تمیمی نے ملٹری کورٹ کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ ’قبضے میں انصاف ممکن نہیں ہے، یہ ایک غیرقانونی کورٹ ہے‘۔

 ایسے امکانات کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ سنگین الزامات کی وجہ سے احد کو لمبی سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی احد پانچ ہزار شیکلز (ساڑھے چودہ سو ڈالر) کا جرمانہ بھی ادا کریں گی۔ اسرائیلی فوج نے احد اور استغاثہ کے مابین طے پانے والی اس ڈیل کی تصدیق کر دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ معاہدہ عدالت کی رضا مندی سے کیا گیا ہے۔ لاسکی نے بتایا ہے کہ ہے ان کی موکلہ کو سنائی جانے والی آٹھ ماہ کی سزا میں وہ عرصہ بھی شامل کیا جائے گا، جب سے وہ گرفتار ہیں۔

احد تمیمی کے اس کیس کو عالمی توجہ حاصل ہوئی تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ اس واقعے کے بعد اسرائیل میں یہ بحث بھی شروع ہوئی تھی کہ احد کی طرف سے حملے کے بعد فوجی کو جوابی کارروائی بھی کرنا چاہیے تھی۔ تاہم اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس فوجی نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور جوابی کارروائی نہیں کی۔ دوسری طرف فلسطین اور دیگر مسلم ممالک میں احد تمیمی کو ’آزادی کی تحریک‘ کا ایک ہیرو بنا کر بھی پیش کیا جا رہا ہے۔

ع ب / ع ت / اے ایف پی